حکومت نے عیدالاضحی کے موقع پرمکمل لاک ڈائون کااعلان کیاتو اس فیصلے کو عوام میں زیادہ پذیرائی نہیں مل سکی اور عوامی حلقوں کی جانب سے اس فیصلے کو شدیدتنقید کانشانہ بنایاگیاکیونکہ بظاہر کورونا وائرس کاخطرہ پہلے سے بہت کم ہوچکاتھا اور تاجر برادری جوپہلے ہی کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے پریشان تھی‘ حکومتی فیصلے کے بعد سرپکڑ کربیٹھ گئی۔ حکومت نے بڑی عید پر چھٹیاں بھی کم دیں تاکہ لوگ آبائی علاقوں میں اپنے پیاروں کے ساتھ عیدمنانے کے لئے دوسرے شہروں کارخ کم سے کم کریں اور کورونا وبا پھیلنے کے خطرات بڑھ نہ سکیں۔ البتہ ٹرانسپورٹ پرپابندی عائد نہیں کی گئی اورلوکل کے ساتھ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بھی چوبیس گھنٹے دستیاب رہی جس کی وجہ سے لوگ عید منانے آبائی علاقوں میں پہنچ گئے؛ تاہم اس بارپنجاب حکومت نے مویشی منڈیوں سے کورونا وائرس کے سمارٹ سیمپل لئے، جن کے نتائج حوصلہ افزا رہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کورونا متاثرین کی تعداد میں 80فی صد تک کمی واقع ہوئی ہے جو اطمینان بخش ہے لیکن اس سے بھی بڑی اور حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ بظاہر وبائی خطرہ ٹل جانے کے بعد پنجاب حکومت نے لاک ڈائون کی پابندیاں بھی اٹھا لی ہیں جو موجودہ حکومت کاایک مثبت یوٹرن بھی کہاجاسکتاہے اوراس فیصلے کوعوامی سطح پر سراہا بھی جارہاہے کیونکہ پہلے ہی لاک ڈائون کی وجہ سے مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوچکاہے اور غریب ملک کا عام شہری طبقہ مزید پابندیوں کامتحمل نہیں ہوسکتا۔
پنجاب کے صوبائی سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی اجازت سے لاک ڈائون 5؍ اگست کے بجائے 2؍ اگست کی رات بارہ بجے ہی ختم کرنے کانوٹیفکیشن جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ مویشی منڈیوں سے لیے گئے سمارٹ سیمپلز کے نتائج حوصلہ افزا آنے اور عید پر مارکیٹوں کی بندش سے کورونا وائرس کے پھیلائو کے امکانات کم ہونے پرلاک ڈائون ختم کرنے
کا فیصلہ کیا گیااوراب پانچ اگست کو کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اجتماع کی اجازت ہوگی، متعلقہ ادارے کشمیر ریلی کے دوران سماجی فاصلہ اور دیگر تمام ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔ تعلیمی ادارے، شادی ہالز، ریسٹورنٹس، پارکس اور سینما ہالز بدستور بند رہیں گے۔ سماجی اور سیاسی اجتماعات اور کھیل کی سرگرمیوں کے لیے اکٹھ کی اجازت نہیں ہوگی۔تمام کاروباری مقامات صبح 9سے شام 7بجے تک، سوموار تا جمعہ کھلے رہیں گے۔ میڈیکل سٹورز، پنکچر شاپس، آٹا چکی تندور اور زرعی ورکشاپس 24گھنٹے کھلی رکھنے کی اجازت ہوگی۔کال سنٹرز کو 50فیصد سٹاف کے ساتھ آفس کھلا رکھنے جبکہ اس کے علاوہ بین الاضلاع ٹرانسپورٹ 24گھنٹے چلنے کی اجازت ہو گی۔ گروسری اور کریانہ سٹورز صبح 9سے شام 7تک ہفتہ بھر کھلے رہیں گے۔چرچ وغیر ہ اتوار کو صبح 7سے شام 5بجے تک عبادت کے لیے کھلے رہیں گے۔
اس فیصلے اور نوٹیفکیشن سے صوبائی حکومت کی میچورٹی بھی ظاہرہوتی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی قیادت میں ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بہتر انتظامی فیصلے سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت پانچ اگست کو کشمیریوں سے اظہارِیکجہتی کے لئے ریلیوں اوراجتماعات کی اجازت دے رہی ہے جو اچھافیصلہ ہے،یہ پاکستانی وکشمیری عوام کی امنگوں کی ترجمانی بھی ہے اور ان شاء اللہ پاکستانی عوام ان ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے ثابت کردیں گے کہ کشمیرپاکستان کہ شہ رگ ہے اورہم کسی بھی صورت کشمیری عوام کوتنہا نہیں چھوڑ سکتے، ہم کشمیریوں پر غیر قانونی پابندیوں، بھارتی مظالم، نسل کشی، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور ناجائز بھارتی تسلط کے خلاف آواز پوری دنیا تک پہنچائیں گے۔ پاکستانی عوام نے ہمیشہ کشمیری بہن بھائیوں کاساتھ دیا اوربھارتی تسلط کے خلاف آوازبلندکی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے لاک ڈائون ختم کرنے کے فیصلے کا اطلاق فی الفور ہوچکاہے لیکن اس سارے معاملے میں یک بات جس نے عوام کومایوس کیا‘ وہ یہ ہے کہ ایک طرف تو حکومت نے کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لئے ریلیوں اوراجتماعات کی اجازت دے دی ہے جس سے ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی پریشان ہے لیکن دوسری طرف 14اگست کو پاکستان کے یومِ آزادی کوشایانِ شان طریقے سے منانے کے لئے ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی واضح اعلان سامنے نہیں آیا اور صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن‘ جس میں یہ کہاگیاہے کہ اس کا اطلاق 17اگست تک ہو گا‘ سے یہ تاثر ملتا ہے جیسے حکومت کی جانب سے جشن آزادی کی تقریبات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اس سے عوام میں مایوسی پھیلے گی اور نوجوان نسل کے جذبات کوبھی ٹھیس پہنچے گی۔
گزشتہ کئی سالوں سے ہماری روایت رہی ہے کہ جشن آزادی کی تقریبات صرف ایک دن یعنی چودہ اگست کوہی منانے کے بجائے اگست کا پورا مہینہ جاری رہتی تھیں جن میں عوام کے جوش وخروش میں اضافے کے ساتھ نوجوان نسل کو ملکی تاریخ سے آگاہی بھی حاصل ہوتی تھی۔ ان تقریبات میں سب سے زیادہ مقبول ملک بھر میں مختلف سطح پر منعقد ہونے والے کھیلوں کے مقابلے ہوا کرتے ہیں جن میں ہمارے نوجوان مرد وخواتین کھلاڑی اورآفیشلز بھرپور حصہ لیتے اور دشمن کو پیغام دیتے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں جو اپنی آزادی کی قدر بھی کرتے ہیں اور اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔
ان مقابلوں کاانعقاد جشن آزادی کے حوالے سے کیا جاتا تھا جو ایک روایت بن چکی ہے اوراسی روایت کے پیش نظر رواں برس بھی کھیلوں کے لئے سرگرمِ عمل کھیلوں کی مختلف ایسوسی ایشنوں اور فیڈریشنوں کی جانب سے جشن آزادی ٹورنامنٹس کی تیاریاں کی گئی ہیں اور ان تنظیموں اور فیڈریشنوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے طویل عرصہ سے بند کھیلوں کے میدان کھلنے کی امید لگا رکھی ہے لیکن صوبائی حکومت کے اس نوٹیفکیشن نے نوجوان نسل کو سخت مایوس کیا ہے کیونکہ اس فیصلے کے مطابق 17 اگست تک کھیلوں کے مقابلے ودیگر تقریبات و اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی ‘ صرف 5 اگست کو ہی حکومت کی جانب سے یکجہتی کشمیر ریلیوں کی اجازت دی گئی ہے۔
وطنِ عزیز کی آزادی محض اتفاق یاکسی حادثے کانتیجہ نہیں بلکہ لازوال قربانیوں کی داستان ہے جو ہمارے آبائواجداد نے بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں دشمن کے خلاف طویل اورصبرآزما جدوجہد کے بعد حاصل کی اور پھر اس آزادی کو برقرار رکھنے کے لئے افواجِ پاکستان نے بھی قربانیوں اور شہادتوں کی ایک داستان رقم کی جس کی بدولت آج ہم ایک آزاد ملک کے شہری کی حیثیت سے سانس لے رہے ہیں۔ ہم ساری زندگی اپنے شہداء کی قربانیوں اور احسان کا بدلہ نہیں چکا سکتے، شاید اسی لیے ہم ہمیشہ چودہ اگست کو یومِ آزادی بھرپور انداز میں منا کر دشمن کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم آزادی حاصل کرنے کے بعد اس کی حفاظت سے قطعاً غافل نہیں اور ہم ملکی سرحدوں کی حفاظت پر مامور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اس سے ہمارے بہادر فوجیوں کے حوصلے مزید بلند ہوتے ہیں اوردشمن کے ناپاک عزائم کمزور پڑتے ہیں۔
حکومت کوچاہئے کہ جس طرح لاک ڈائون کاموجودہ فیصلہ واپس لے کر پانچ اگست کو کشمیریوں سے اظہارِیکجہتی کے لئے اجتماعات کی اجازت دی گئی ہے اسی طرح فوری طور پر جشن آزادی کی تقریبات کی اجازت بھی دی جائے اور ایسی تنظیموں اوراداروں کو یومِ آزادی کی مناسبت سے مختلف تقریبات اورمقابلوں کے انعقاد کی اجازت دی جانی چاہئے جو کورونا وائرس سے بچائو کے لئے ایس اوپیز پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرائیں۔ وزیراعظم عمران خان اورتمام وزرائے اعلیٰ‘ حکومت اورانتظامیہ کوہدایت دیں کہ پانچ اگست کو یکجہتی کشمیر کی طرح چودہ اگست کو یومِ آزادیٔ پاکستان بھی جوش وخروش سے منایاجائے اور فوری طورپر جشن آزادی کی تقریبات کے بہترین انتظامات کئے جائیں اورجو تنظیمیں جشن آزادی کی مناسبت سے پروگرام ترتیب دیں ان کی سرکاری سطح پربھرپور سرپرستی کی جائے اوررکاوٹ ڈالنے کے بجائے ان کو ہرممکن سہولت فراہم کی جائے تاکہ ہم واقعی ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دے سکیں۔ تمام کمشنروں، ڈپٹی کمشنروں، سپورٹس بورڈز اوردیگر سرکاری محکمہ جات کو مراسلے کے ذریعے جشن آزادی کی تقریبات کے بروقت انتظامات کے لئے فوری احکامات جاری کئے جائیں اور سترہ اگست والے نوٹیفکیشن کو فوری طور پر واپس لے کر نیا حکم نامہ جاری کیاجائے۔