شرح سود کو فوری طور پر 15فیصد تک لانے کامطالبہ

 شرح سود کو فوری طور پر 15فیصد تک لانے کامطالبہ

کراچی(بزنس رپورٹر)صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ گزشتہ دو مانیٹری پالیسی میٹنگز میں پالیسی ریٹ میں کمی کا اعلان بہت کم، بہت دیر سے ہوا ہے ،

کیونکہ صنعتی اور تاجر برادری کو توقع تھی کہ شرح سود میں زیادہ اور نمایاں کٹوتی ہو گی۔ 10 جون کی مانیٹری پالیسی میٹنگ میں کلیدی پالیسی کی شرح میں صرف 150 بی پی ایس کی کمی اور 29 جولائی کی میٹنگ میں صرف 100 بی پی ایس کی کمی کی گئی۔ عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ کاروباری برادری کی توقعات بنیادی مہنگائی کی شرح میں زبردست کمی سے پیدا ہوئیں اور بنیادی افراط زر وہ پیرامیٹر ہے جو واقعی شرح سود کے مقابلے میں اہمیت رکھتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی مہینوں سے بنیادی افراط زر 11.8 سے 12.6 فیصد کے اندر ہے ۔ لہذا پالیسی کی شرح کو فوری طور پر کم کرنے کی ایک بہت بڑی گنجائش موجود ہے ۔عاطف اکرام شیخ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ کاروبار کرنے کی لاگت سب سے زیادہ ہے جبکہ پاکستان میں کاروبار کرنے میں آسانی اور فنانس تک رسائی برآمدی منڈیوں میں اپنے تمام حریفوں کے مقابلے میں سب سے کم ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بنیادی افراط زر کے لیے بہت زیادہ پریمیم پر مانیٹری پالیسی جاری نہیں رکھ سکتے ۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ شرح سود کو فوری طور پر 15 فیصد تک لانا چاہیے ، تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان کسی حد تک پروڈکشن لاگت کو بامعنی انداز میں کم کرکے علاقائی اور بین الاقوامی برآمدی منڈیوں میں مسابقت کے قابل بنا سکیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں