اسٹیل مل کی فروخت یا بحالی؟ اسٹیک ہولڈرز کا حکومت پر دباؤ بڑھ گیا

کراچی(رپورٹ: محمد حمزہ گیلانی)پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری اور ممکنہ بندش کے خلاف اسٹیک ہولڈرز متحرک ہو گئے ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور صنعت کو ہنگامی خطوط ارسال کر دیے ۔
چیئرمین قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سید نوید قمر اور رکن قومی اسمبلی حفیظ الدین کو ارسال کردہ خطوط میں اسٹیل مل کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومتی فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کرتے ہوئے کنوینر ممریز خان نے واضح کیا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور مشیر صنعت و پیداوار ہارون اختر کی جانب سے اسٹیل مل کے اثاثہ جات کی فروخت کا اعلان یکطرفہ اور قومی مفاد کے منافی ہے ۔ان کے مطابق اسٹیل مل کے اثاثے اس کے واجبات سے کئی گنا زیادہ ہیں اور یہ ادارہ اگر پیشہ وارانہ انداز میں چلایا جائے تو ملکی معیشت میں دوبارہ کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ سپریم کورٹ نے اسٹیل مل میں مبینہ کرپشن کی نیب کو تحقیقات کا حکم دیا تھا، مگر تاحال کوئی عملی پیشرفت نہ ہو سکی۔ سندھ لیبر اپیلیٹ ٹربیونل کی جانب سے برطرف ملازمین کی بحالی کے فیصلے پر بھی عمل درآمد نہیں ہو سکا، کیونکہ موجودہ سی ای او اس میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ممریز خان نے مزید انکشاف کیا کہ 24 اپریل 2024ء کو تشکیل دی گئی آٹھ رکنی کمیٹی کا کوئی اجلاس تک نہیں بلایا گیا، جس سے وزارت کی عدم دلچسپی ظاہر ہوتی ہے ۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ اسٹیل مل کا مالیاتی ڈیٹا 2023ء کے بعد سے دستیاب نہیں جس کی وجہ سے نقصان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیل مل میں ہونے والی کرپشن کی مالیت 700 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے ، اور یہ معاملہ اعلیٰ ترین سطح پر شفاف تحقیقات کا متقاضی ہے ۔مزید کہا گیا کہ حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کا اسٹیل مل کو فروخت کرنے کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے ، جب کہ ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی نے اسٹیل مل کو فعال بنانے کی سفارش کی ہے ۔خط میں پارلیمانی کمیٹیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایس آئی ایف سی کو اسٹیل مل سے متعلق تمام ریکارڈ مہیا کیا جائے ،بورڈ آف ڈائریکٹرز کی فوری تشکیل نو کی جائے ،موجودہ مینجمنٹ کی کارکردگی کی کڑی نگرانی کی جائے ۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے 15 اگست 2024ء کو اسٹیل مل کی بندش کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ اسٹیک ہولڈرز کا مؤقف ہے کہ بغیر مشاورت اور تحقیق کے اسٹیل مل بند کرنے کا فیصلہ ایک سنگین قومی نقصان ثابت ہو گا۔ ممریز خان کے مطابق اب تک اسٹیل مل کی بندش سے ملک کو 18 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہو چکا ہے ، جو کہ قومی معیشت پر بوجھ بنتا جا رہا ہے ۔