ایک سال کے دوران معاشی اشاریے بہتر،چیلنجز برقرار

ایک سال کے دوران معاشی اشاریے بہتر،چیلنجز برقرار

کراچی (رپورٹ :حمزہ گیلانی)اسٹیٹ بینک،اسٹاک ایکسچینج، ایف بی آر، نیپرا، ادارہ شماریات،آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل ، پاکستان آٹو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن، آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن سمیت دیگر اہم مالیاتی اداروں کے اعدادوشمار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے۔۔۔

 ایک سال کے عرصے میں معاشی اشاریے بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں مگر بعض پہلوؤں پر چیلنجز بدستور قائم ہیں اور ان کا فوری ادارک نہیں کیا گیا تو معاشی اصلاحات تاریکی کا شکار ہوجائینگی ۔مالیاتی رپورٹ کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی شرح مئی 2024 میں 11.8 فیصد تھی جو مئی 2025 میں کم ہوکر 3.5 فیصد رہ گئی ،یہ کمی عام صارف کیلئے ریلیف کا پیغام ضرور ہے ،تاہم کرنسی مارکیٹ میں دباؤ برقرار رہا۔مئی 2024 میں امریکی ڈالر 278.30 روپے پر تھاجو مئی 2025 میں بڑھ کر 282 روپے پر جا پہنچا۔ معاشی توازن کو درپیش چیلنجز کا اندازہ تجارتی اعدادوشمار سے ہوتا ہے ۔مئی 2025 میں برآمدات 15 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 14 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 7 فیصد اضافے سے 6 ارب 36 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، اس عدم توازن نے کرنٹ اکاؤنٹ پر بھی اثر ڈالا جو مئی 2024 کے 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر مئی 2025 میں 10 کروڑ 30 لاکھ ڈالر پر آگیا ۔دوسری جانب رواں سال ترسیلات زر میں حوصلہ افزا اضافہ ہوا مئی 2025 میں ترسیلات 14 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب 68 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی ۔ بینکنگ سیکٹر میں بھی مضبوطی دیکھی گئی جہاں بینک ڈپازٹس ایک سال میں 14 فیصد بڑھ کر 32 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے اسکے علاوہ پاکستان میں ہونے والی خالص بیرونی سرمایہ کاری میں 37 فیصد کمی دیکھی گئی،تاہم اس کے برعکس اسٹاک ایکسچینج میں غیرمعمولی تیزی دیکھی گئی، جہاں انڈیکس 57.7 فیصد اضافے کے ساتھ 75,800 سے بڑھ کر 119,600 کی سطح عبور کرگیا ۔دوسری جانب گاڑیوں کی فروخت ایک سال میں 35 فیصد اضافے سے 14,786 یونٹس رہی، جبکہ سیمنٹ کی فروخت میں بھی 9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔حکومتی قرضے اپریل 2024 میں 66 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر اپریل 2025 میں 74 ہزار ارب روپے کی خطرناک حد سے تجاوز کرچکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق،مہنگائی، ترسیلات زر، اسٹاک مارکیٹ اور بینکاری شعبے میں بہتری کی جھلک نظر آتی ہے ، تاہم برآمدات میں کمی، درآمدات میں اضافہ،غیرملکی سرمایہ کاری کی گراوٹ اور قرضوں کا بوجھ ایسی حقیقتیں ہیں جن سے آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں