تجارتی معاہدہ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی اہم پیش رفت قرار

 تجارتی معاہدہ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی اہم پیش رفت قرار

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI) نے حالیہ پاکستان-افغانستان ترجیحی تجارتی معاہدے کو دوطرفہ معاشی تعاون کی راہ میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیتے ہوئے خوش آئند قرار دیا ہے، تاہم ساتھ ہی موجودہ تجارتی رکاوٹوں پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

معاہدے کے تحت افغانستان سے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر جیسی زرعی مصنوعات اور پاکستان سے آم، کینو، کیلا اور آلو کی تجارت پر عائد کسٹم ڈیوٹی میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ اب محصولات کی شرح 60 فیصد سے گھٹ کر صرف 27 فیصد تک کردی گئی ہے، جبکہ ٹماٹر اور آلو پر محض 22 فیصد ڈیوٹی نافذ ہوگی۔ اس معاہدے پر دستخط پاکستان کے سیکریٹری تجارت اور افغانستان کے نائب وزیر صنعت و تجارت نے کیے۔ چیمبر کے چیئرمین محمد زبیر موتی والا نے اس پیش رفت کو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی 17 دسمبر 2024 کی میٹنگ میں رکھی گئی بنیاد کا نتیجہ قرار دیا، تاہم PAJCCI کے صدر جنید مکڈہ نے خبردار کیا ہے کہ تجارتی مسائل، عدم تسلسل، اور پالیسی کی غیر واضح صورتحال کی وجہ سے دوطرفہ اور ٹرانزٹ تجارت کا حجم 2.5 ارب ڈالر سے کم ہو کر 2024 میں محض 1.2 ارب ڈالر تک آ گیا ہے ۔انہوں نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو ارسال کردہ خط میں نشاندہی کی ہے کہ وزارت تجارت اور اسٹیٹ بینک کی واضح پالیسی کا فقدان ہے۔ بینکنگ نظام میں نقائص اور ایف آئی اے کی غیر ضروری کارروائیوں نے تاجر برادری کا اعتماد مجروح کیا ہے۔ امپورٹ فارم پر دی گئی وقتی چھوٹ کا عدم تسلسل تجارتی منصوبہ بندی میں خلل ڈال رہا ہے۔ افغان تاجروں کو ویزا میں تاخیر دوطرفہ روابط کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ خیبرپختونخوا میں انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی کمی کے باوجود یہ بین الاقوامی وعدوں کے منافی ہے، جس کے باعث تجارت چابہار بندرگاہ کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں