سرکاری سکولوں میں بچے پینے کے پانی سے محروم

سرکاری سکولوں میں بچے پینے کے پانی سے محروم

فیصل آباد(بلال احمد سے )سرکاری سکولوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن نہ بنائی جا سکی۔ اساتذہ نے ننھے بچوں کی روزانہ کی بنیاد پر پانی بھرنے کی ڈیوٹیاں لگا دیں۔

 والدین نے نئے سی ای او ایجوکیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔فیصل آباد کے سرکاری سکولوں میں بچوں کو پینے کی صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانا انتظامیہ کے بس سے باہر نظر آنے لگا ہے ۔ ڈجکوٹ کے علاقہ 262 چک کچاریئہ میں اساتذہ نے سکول میں پانی کے انتظام کی ڈیوٹی بچوں کے سر پر ڈال دی۔ مستقبل کے معمار روزانہ کی بنیاد پر اڑھائی سے تین کلو میٹر دور لگے نل سے پانی بھرتے ہیں اور پھر راستے میں متعدد بار رک کر سانس بحال کرنے کے بعد بھاری بھرکم کولر لیکر سکول پہنچتے ہیں جو ختم ہونے پر انہیں دوبارہ بھرنے کیلئے بھیج دیا جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اساتذہ نے سکول عملے کے بجائے پانی بھرنے کی ڈیوٹی بچوں کے کندھوں پر ڈال رکھی ہے جس سے نہ صرف ان کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے بلکہ صحت پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ضلع کے دیگر سینکڑوں سکولوں میں بھی صاف پانی کی صورت حال ابتر ہے جہاں بچے آئے روز زمینی پانی پینے سے ڈائریا سمیت مختلف طرح کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں جس پر والدین تشویش کا اظہار کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے سکولوں میں فلٹریشن پلانٹس سمیت دیگر اقدامات اٹھانے کے دعوے کیے جا رہے ہیں تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ سکول میں بچے صرف تعلیم کے حصول کے لیے جاتے ہیں تاہم انہیں مزدوروں کی طرح استعمال کیا جاتا ہے انہوں نے سی ای او ایجوکیشن وقار احمد سے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر مستقل حل نکالنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سی ای او ایجوکیشن وقار احمد کا کہنا ہے کہ سکولوں میں پینے کے پانی کا معاملہ خصوصی توجہ کے ساتھ حل کروایا جا رہا ہے ۔ ایم سی گرلز پرائمری سکول 262 چک کچاریئہ کی ایک ماہ قبل نجکاری ہوگئی تھی جس کے بعد انتظامی معاملات محکمہ تعلیم کے پاس نہیں ہیں تاہم متعلقہ اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر کو سکول کا دورہ کرکے صورتحال کی رپورٹ بنانے کی ہدایت کردی ہے ۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں