60سال میں شہر ماسٹر پلان پر عمل نہ ہو سکا

60سال میں شہر ماسٹر پلان پر عمل نہ ہو سکا

فیصل آباد(خصوصی رپورٹر)فیصل آباد میں ماسٹر پلان پر عملدآمد ایک خواب بن کر رہ گیا ماسٹر پلان پر کام شروع نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے 1964 سے 2024 تک 60 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود فیصل آباد کی قسمت نہ بدل سکی ۔

فیصل آباد ملک کا تیسرا بڑا اور پنجاب کا دوسرا بڑا شہر ہے صنعتی اعتبار کاروباری لحاظ اور ٹیکس کولیکشن میں بھی فیصل آباد کا اہم ترین شہر ہے لیکن اس کے باوجود دہائیوں سے اس شہر کے مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہیں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو حکومت ملی لیکن کسی بھی جماعت نے فیصل آباد کے ماسٹر پلان پر عملدرآمد نہ کروایا واحد ماسٹر پلان سیاسی عدم استحکام کے باعث تاخیر کا شکار ہوچکا ہے شہری حدود اور پیری اربن علاقوں میں ماسٹر پلان پر عملدرآمد نہ ہونے سے شہری خوار ہورہے ہیں شہر میں سڑکوں،صنعت،زرعی رقبے ،رہائشی کالونیوں،انڈر پاسز،فلائی اوورز،تجارتی مراکز،کھیل کے میدانوں اور ہسپتالوں سمیت دیگر سہولیات کے لیے پہلا ماسٹر پلان 1964 تا 1984 بنایا گیا تھا مگر ماسٹر پلان پر کام مکمل نہ کیا جاسکا دوسری بار شہر کی تعمیر و ترقی اور شہریوں کی سہولت کے لیے 1996 میں ماسٹر پلان تشکیل دیا گیا جو ایک بار پھر سے انتظامی غفلت کی بھینٹ چڑھ گیا تیسری بار ایف ڈی اے کی جانب سے 2006 ماسٹر پلان تشکیل دیا گیا اور اس بار بھی عملدرآمد نہ ہوسکا چوتھی بار 2017 میں ماسٹر پلان بنایا گیا جو پہلے کی طرح ہی نظرانداز کردیا گیا پانچویں بار 2022 میں ماسٹر پلان پر عملدرآمد کی امید جاگی مگر حکومت اور ضلعی اور صوبائی محکموں کے سربراہ تبدیل ہونے کے بعد وہ امید بھی دم توڑ گئی دن بدن بڑھتی آبادی کی وجہ سے فیصل آباد کی سڑکوں پر موجود انڈر پاسز فلائی اوورز سڑکوں پر موجود یو ٹرنز کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے کی ضرورت ہے شہر کی آبادی میں انیسویں صدی کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے مگر شہر کا انفراسٹرکچر آج بھی سینکڑوں سال پرانا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں