زرعی یونیورسٹی:228بھرتیاں غیر قانونی قرار،منسوخ

زرعی یونیورسٹی:228بھرتیاں غیر قانونی قرار،منسوخ

فیصل آباد(بلال احمد سے )زرعی یونیورسٹی میں پروفیسرز سمیت 228 بھرتیاں غیرقانونی قرار دیکر منسوخ کردی گئیں۔ سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ کی ملی بھگت بے نقاب ہوگئی۔

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خاں نے بھرتیوں کے لیے دوبارہ سے خالی سیٹوں کی تشہیر کا حکم دے دیا۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں جولائی سے اکتوبر 2024 کے دوران مجموعی طور پر 228بھرتیاں کی گئیں جن میں 103 نئے اور 125 یونیورسٹی میں پہلے سے کام کرنے والے ملازمین شامل تھے ۔ جس کے لیے سلیکشن بورڈ نے 14 اجلاس منعقد کیے ۔ تاہم بھرتیوں کے دوران اختیارات کے ناجائز استعمال اور من پسند افراد کو نوازنے کیلئے میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ روزنامہ دنیا کی جانب سے 19 اکتوبر کو خلاف قانون بھرتیوں کا معاملہ بے نقاب کیا گیا جس کے بعد گورنر پنجاب آفس نے تحقیقات شروع کی اور یونیورسٹی سے مکمل ریکارڈ طلب کیا،چھان بین کے بعد سامنے آنے والی تفصیلات میں سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ کمیٹی کی نااہلی اور مبینہ ملی بھگت کا پردہ چاک ہوگیا ۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سلیکشن بورڈ نے پروفیسرز، اسسٹنٹ پروفیسرز، لیکچررز، ڈپٹی رجسٹرار، ڈپٹی ٹریژر سمیت دیگر امیدواروں کے نمبروں میں ہیر پھیر کی۔ اور من پسند امیدواروں کو نوازنے کے ساتھ ساتھ اہل امیدواروں کا حق مار لیا۔

بیشتر امیدواروں کو ٹیکنیکل اور تجربے میں اضافی نمبر دیکر منتخب کرلیا گیا۔ جبکہ دیگر کی تعلیمی قابلیت اور سابقہ تجربات کو یکسر نظر انداز کردیا گیا۔ یونیورسٹی نے امیدواروں کے ٹیسٹ کیلئے کسی تھرڈ پارٹی کی خدمات بھی حاصل نہ کیں جبکہ اپنے کنٹرولر کے زیر نگرانی ٹیسٹ منعقد کرواتے ہوئے امیدواروں کو مبینہ طور پر مدد فراہم کی۔ ذرائع کے مطابق امیدواروں کی بھرتیوں کے عوض مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے نذرانے بھی وصول کیے گئے ۔ جبکہ سیاسی افراد کے من پسند افراد کو بھی خوب نوازا گیا۔ گورنر پنجاب نے سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ کے فیصلوں پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور انہیں قواعد و ضوابط کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ رپورٹ کے مطابق ریٹائرمنٹ سے ایک روز قبل سینڈیکیٹ کمیٹی کی سپیشل میٹنگ بلائی گئی اور سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے خود کو ہی پروفیسرایمریٹس ڈکلیئر کروا لیا۔ جسے گورنرپنجاب نے مسترد کردیا۔ جبکہ سینڈیکیٹ کمیٹی سے معاملات کا از سر نو جائزہ لیکر 30 دنوں میں رپورٹ جمع کروانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں