صنعتوں کی پیداواری لاگت میں 30 فیصد اضافے کا انکشاف

صنعتوں    کی    پیداواری    لاگت    میں    30   فیصد    اضافے    کا   انکشاف

فیصل آباد(بلال احمدسے )فیصل آباد کا صنعتی پہیہ ٹیکسوں اور مہنگی توانائی کے بوجھ تلے دبنے لگا، پیداواری لاگت میں 30 فیصد اضافے کا انکشاف ، صنعتکار چیخ اٹھے ۔ 60 فیصد کے قریب ٹیکسٹائل یونٹس جزوی اور مکمل بند ہونے سے برآمدات خطرے میں آگئیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صنعتی شعبے پرعائد مختلف نوعیت کے وفاقی و صوبائی ٹیکسوں نے نہ صرف کاروباری لاگت میں خطرناک حد تک اضافہ کر دیا بلکہ ملکی صنعتوں کی عالمی مسابقتی صلاحیت کو بھی شدید متاثر کر دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق صنعتی ادارے اس وقت 29 فیصد کارپوریٹ انکم ٹیکس، 17 فیصد متبادل کارپوریٹ ٹیکس، 1.25 فیصد ٹرن اوور ٹیکس، 18 فیصد سیلز ٹیکس، 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس اور بجلی و گیس کے بلوں پر 18 فیصد ٹیکس ادا کر رہے ہیں، علاوہ ازیں بجلی کے ماہانہ 20 ہزار روپے سے زائد بلز پر 5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس بھی لاگو ہے جو مجموعی طور پر پیداواری لاگت کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے ۔ فیصل آباد کے صنعتی شعبے ، خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اس اضافے سے بے پناہ مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی ٹیکسوں میں اضافے سے مقامی صنعتوں کی پیداواری لاگت میں 30 فیصد تک اضافہ ہو چکا ، جس کے باعث ہماری مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی میں ناقابلِ مقابلہ ہو چکی ہیں ،اس سے نہ صرف برآمدات متاثر ہو رہیں بلکہ صنعتی یونٹس کی بندش کا خدشہ بھی بڑھ چکا۔فیصل آباد میں 60 فیصد یونٹس پہلے ہی پیداواری لاگت میں اضافے اور غیر ضروری ٹیکسوں کی وجہ سے بند ہو چکے ،حکومت ٹیکسوں کی شرح میں کمی اورصنعتوں کو سہولتیں فراہم کرے ۔ کاروباری برادری نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیکس نظام صنعتوں کا استحصال ہے ، حکومت بجٹ 2025 تا 26 میں ان کے مطالبات اور تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے ریلیف فراہم کرے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں