ہسپتالوں کا ڈیجیٹل سسٹم سست ، مریضوں کو مشکلات
فیصل آباد(بلال احمد سے )سرکاری ہسپتالوں میں پی آئی ٹی بی کا بنایا گیا ایچ ایم آئی ایس سسٹم سست انٹرنیٹ کے باعث مسائل کا گڑھ بن گیا۔ رجسٹریشن کے مراحل، ادویات کے اندراج اور اجراء میں مشکلات کے سبب مریضوں کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا۔
شعبہ آئی ٹی نے معاملہ صوبائی قرار دیکر دامن چھڑا لیا۔ایچ ایم آئی ایس سسٹم کو سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا ڈیٹا محفوظ رکھنے ، رجسٹریشن، علاج کی تاریخ، ٹیسٹ رپورٹس، اور ادویات کی فراہمی کے مراحل کو ڈیجیٹل بنانے کیلئے متعارف کرایا گیا تھا۔ تاہم فیصل آباد کے الائیڈ ون، الائیڈ ٹو سمیت متعدد طبی اداروں میں سسٹم کی سست رفتاری اور ڈیٹا اپ لوڈ نہ ہونے کے مسائل معمول بن چکے ہیں۔ مریضوں کی رجسٹریشن میں گھنٹوں تاخیر، نسخوں کا اندراج نہ ہونا، اور بعض کیسز میں ادویات کا بروقت اجرا نہ ہو پانا عوام میں شدید بے چینی کا باعث بن رہا ہے ۔ قطاروں میں کھڑے مریض اور لواحقین شکوہ کرتے ہیں ایک جانب ڈاکٹروں کی کمی ہے ، تو دوسری طرف تکنیکی ناکامیاں ان کی مشکلات کو دوگنا کر رہی ہیں۔ دوسری جانب ہسپتالوں کے آئی ٹی شعبے نے یہ مسئلہ اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دے دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سسٹم کی نگرانی اور بہتری کی ذمہ داری پی آئی ٹی بی اور محکمہ صحت پنجاب کی سطح پر ہے ، جبکہ ہسپتال انتظامیہ صرف دستیاب سسٹم پر انحصار کرتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اکثر ہسپتالوں میں انٹرنیٹ کنکشن کی بینڈوڈتھ انتہائی محدود ہے ، جس کے باعث مرکزی سرور سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے اور سسٹم جام ہو جاتا ہے ۔ شہریوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام سرکاری ہسپتالوں میں انٹرنیٹ کی رفتار بہتر بنائے ، لوکل سرورز کی تنصیب پر غور کرے ، اور ایچ ایم آئی ایس سسٹم کی فنی خامیوں کو فوری طور پر دُور کرے تاکہ صحت کی سہولیات واقعی ڈیجیٹل اور مؤثر ہو سکیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا نفاذ صرف سافٹ ویئر نصب کرنے سے مکمل نہیں ہوتا، بلکہ انفراسٹرکچر، تربیت یافتہ عملے اور مؤثر نگرانی کی بھی اتنی ہی ضرورت ہے ، ورنہ نظام مریضوں کیلئے سہولت کے بجائے زحمت بن جاتا ہے ۔