داؤد یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے کی منسوخی کے احکامات کا لعدم، بحال کرنے کا حکم

 داؤد یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے کی منسوخی کے احکامات کا لعدم، بحال کرنے کا حکم

طلبا کی وجہ سے یونیورسٹی میں امن و امان کی صورتحال متاثر نہیں ہونی چاہیے ، طلبا کسی غیر قانونی سرگرمی میں شریک نہ ہونے کے حلف نامے جمع کرائیں،سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے داؤد یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے منسوخی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ داخلہ منسوخی کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار طلبا کو بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے درخواست گزار طلبا کو ہدایت کی کہ وہ حلف نامے جمع کروائیں، جن میں اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں شریک نہیں ہوں گے ۔ عدالت نے واضح کیا کہ طلبا کی وجہ سے یونیورسٹی میں امن و امان کی صورتحال متاثر نہیں ہونی چاہیے ۔ عدالت کی جانب سے اس سے قبل طلبا کو عبوری طور پر امتحانات میں شرکت کی اجازت دی جا چکی تھی۔

درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے مطابق 17ستمبر کو ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئر کی جانب سے دو طلبا عزیر اور زوہیب کے داخلے منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جبکہ یونیورسٹی نے طالبعلم محمد ساجد کو 6 ماہ کے لیے معطل بھی کیا۔ وکیل کے مطابق ایک ہی روز انضباطی کمیٹی کے اجلاس کے بعد طلبا کے داخلے منسوخی کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے ۔ وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ انضباطی کمیٹی کی سفارشات پر سنڈیکیٹ کے فیصلے سے قبل ہی متاثرہ طلبا کا داخلہ بند کر دیا گیا اور انہیں انضباطی کمیٹی کے روبرو اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا۔ متاثرہ طلبا کے خلاف جھگڑے کے الزامات کے تحت کارروائی کی گئی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں