گھنٹہ گھر برسوں سے چپ گوجرانوالہ کی تاریخ فنا کے گھاٹ اترنے لگی
1901ء میں گھنٹہ گھرتعمیر ہوا،1906 میں گھڑیال نصب ہوا،30 سال قبل بجلی کٹ گئی،فنڈزکے وعدے وفا نہ ہوئےبرطانوی راج کا شاہکار آخری ہچکی لے رہا ہے سابق نگران ریٹائرمنٹ کو20سال گزرنے کے باوجود جذباتی تعلق نبھا رہا ہے
گوجرانوالہ(نمائندہ خصوصی)گوجرانوالہ کی شان سمجھا جانے والا112سال قدیم گھنٹہ گھر انتظامیہ کی نااہلی اور عدم دلچسپی کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگاشہر کے تاریخی گھنٹہ گھر کی تعمیر1901میں اس وقت کے ڈپٹی کمشنر نے کروائی تھی اور اس کے چاروں اطراف بڑی بڑی گھڑیاں نصب کی گئی تھی ان کے ذریعے شہری وقت کا پتہ چلاتے تھے 1906میں اس گھنٹہ گھر کے اوپر بہت بڑا گھڑیال لگایا گیا اس گھڑیال کو ہر گھنٹے بعد بجایا جاتا تھا جس کی آواز اندرون شہر تک گونجا کرتی تھی اور اس وقت کی انتظامیہ نے گھنٹہ گھر کی عمارت کی دیکھ بھال اور گھڑیال بجانے کیلئے اس پر ایک نگران مقرر کر رکھا تھا جو قیام پاکستان سے قبل فوت ہوا تو اس کے بھتیجے کو اس کی جگہ پر نوکری دے دی گئی1950میں اس گھنٹہ گھر کو بجلی فراہم کی گئی لیکن بل کی عدم ادائیگی پر30سال قبل اس کا کنکشن کاٹ دیا گیا۔ گھنٹہ گھر کی مرمت کیلئے سابق میئر الحاج محمد اسلم بٹ نے اپنے دور میں اس کی تعمیر کیلئے فنڈ جاری کیا تھا لیکن انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے اس کی تعمیر ومرمت نہیں کی جاسکی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اس کی سیڑھیاں مین دروازہ اورگھڑیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہورہی ہیں۔ برطانوی دور کا یہ شاہکار مٹتا اور ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے اسکی نگرانی پر معمور سائیں صادق کو ریٹائر ہوئے 20سال سے زائد عرصہ گزر گیا لیکن یہ ابھی تک مفت میں اس کی دیکھ بھال کر رہا ہے سابق ڈی سی او محمد امین چودھری نے اس کی مرمت کیلئے چھ ما ہ قبل عمارت کا معائنہ کیا تھا اور بہت جلد اس کی مرمت اور تذئین وآرائش کا وعدہ کیا تھا لیکن عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ دنیا سے گفتگو کرتے ہو ئے گھنٹہ گھر کے سابق نگران سائیں صادق حسین کا کہنا تھا کہ اس کی نگرانی کا سلسلہ خاندانی طور پر ان کے پاس ہے چند ماہ قبل ڈی سی او نے انہیں اپنے دفتر میں بلا کر اس کی مرمت اور تذئین وا ٓرائش کرنے سمیت اس کے بیٹے کو گھنٹہ گھر کی نگرانی پر معمور کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔