ڈسکہ:ٹیکسز کی بھرمار سے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار ٹھپ

ڈسکہ:ٹیکسز کی بھرمار سے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار ٹھپ

ڈسکہ(نامہ نگار ) آئی ایم ایف کی خوشنودی ،بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمارنے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو لپیٹ دیا ۔ بلڈنگز مٹیریل پر ٹیکس، اشٹام ڈیوٹی میں بے تحاشا اضافے سے پراپرٹی کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ۔

مختلف پراپرٹی ڈیلرز بشیر احمد ناز ،احمد فاروق ساہی ،قاری ذوالفقار سیالوی ،میاں امجد ،شیخ علی زاہدو دیگر نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے وفاقی بجٹ کو کاروبار دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈیم ٹیکس نے پراپرٹی کے کاروبار کی تباہی پر مہر ثبت کر دی ہے ۔ اشٹام ڈیوٹی میں بے تحاشا اضافہ کر دیا گیا ہے ،1200 والا اشٹام3000کا کر دیا گیا ہے ۔12طرح کے ٹیکسوں کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے ۔ سیمنٹ اور سریا کی قیمتوں میں اضافے سے غریب کے لئے گھر بنانے کا خواب بھی چھین لیا گیا۔ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں مسلط کیے گئے ٹیکس واپس لینے اور تمام معاملات سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیکر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اشرافیہ اپنی عیاشیوں میں کمی کرنے کے بجائے غریب عوام پر ٹیکس لگانے میں مصروف ہے ، وفاقی بجٹ میں آئی ایم کو خوش کرنے کیلئے کئی طرح کے ٹیکس لگا ئے گئے جس کی وجہ سے رئیل سٹیٹ کے کاروبار کے ساتھ ساتھ غریب شخص کیلئے بھی مکان خریدنا یا بنانا کسی خواب سے کم نہیں ہے ، حکومت رئیل سٹیٹ اور تعمیراتی میٹریل پر ٹیکسز میں کمی کر ے تا کہ غریب مزدور کا چولہا جل سکے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں