ہیڈ چھناواں پل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ، حادثے کا خدشہ
جامکے چٹھہ(نامہ نگار)نہر لوئر چناب پر واقع ہیڈ چھناواں کا ایک صدی سے زائد پرانا پل ٹوٹ پھوٹ کا شکارجو کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتاہے۔
محکمانہ غفلت اور حکومتی عدم تعاون سے 1889انگریز دور حکومت میں بنایا گیا ہیڈ چھناواں پل کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتا ہے ،واضح رہے کہ دریائے چناب سے نکلنے والی سب سے بڑی مینول نہر لوئر چناب پر ہیڈ چھناواں کے مقام پر زرعی پانی کی تقسیم اور پانی کو ریگولیٹ کرنے کیلئے 1889میں انگریز سرکار کے دور میں فعال کیا گیا پل ایک صدی سے گزرنے کے بعد اپنی میعاد مکمل کر کے ایکسپائر ہوچکا ہے پل انتہائی ٹوٹ پھوٹ خطرناک کھڈوں اور نگہداشت نہ ہونے سے آمدورفت کیلئے خطرناک ہو چکا ہے مین اور مصروف ترین بین الاضلاعی روڈ پر واقع ہونے سے ہر قسم کی ہیوی اور ممنوع ٹریفک بلا روک ٹوک گزر رہی ہے 1991 میں محکمہ شاہرات نے ہیوی اور بڑی گاڑیوں کیلئے اسے انتہائی خطرناک پل قرار دیا تھا مگر انتہائی کسمپرسی کی حالت میں اب بھی ہیوی ٹریفک کی گزرگاہ ہے وزیر آباد سے کوٹ ہرا مین سڑک کی تعمیر و توسیع کا دوسرا فیز تو مکمل کر دیا گیا مگر ہیڈ چھناواں پل محکمہ انہار اور محکمہ شاہرات کے درمیان تنازعہ کے باعث ادھورا چھوڑ دیا گیا ۔