ایس بی سی اے کا مخدوش عمارتیں گرانے سے انکار
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی شہر میں 570 خطرناک اور مخدوش عمارتیں موجود ہونے اور ان ناکارہ عمارتوں میں ہزاروں افراد تاحال رہائش پذیر ہونے کا انکشاف، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے خطرناک اور مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے اور گرانے سے معذرت کرلی ہے ۔
صوبائی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خطرناک عمارتوں میں رہائش پذیر ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچانے کے لئے چیف سیکریٹری سندھ اور سندھ حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدمات لینے کے لئے سفارش کردی ہے ۔ بدھ کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں ہوا ا۔جلاس میں کمیٹی کے رکن سید فرخ شاہ، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایس بی سی اے کی سال 2017 سے سال 2020 تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں کراچی سمیت سندھ میں 782 خطرناک اور مخدوش عمارتیں موجود ہونے اور ان میں سے صرف کراچی شھر میں 570 عمارتیں خطرناک اور مخدوش ہونے اور ان عمارتوں میں ہزاروں افراد رہائش پذیر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے ۔ ڈی جی آڈٹ سندھ نے آڈٹ پیرا پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں خطرناک عمارتوں کو گرانے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ناکام ثابت ہوا ہے اور خطرناک عمارتوں میں لوگوں کی موجودگی کسی بھی وقت ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع کا المیہ بن سکتی ہے۔ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی نے پی اے سی کو بتایا کے کراچی شہر میں 570 عمارتیں خطرناک اور مخدوش قرار دی گئی ہیں جبکہ حیدرآباد میں 81 میرپورخاص میں 67 سکھر میں 60 اور لاڑکانہ میں 4 عمارتیں خطرناک اور مخدوش قرار دی جا چکی ہیں اور ان خطرناک قرار دی گئی عمارتوں میں ہزاروں لوگ رہائش پذیر ہیں جو اپنے گھر اور جائیداد خالی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا کہ لوگ اپنے گھر خالی کرنے کی صورت میں متبادل گھر فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ایس بی سی اے کے پاس متبادل گھر یا پلاٹ نہیں ہیں جو ان لوگوں کو دے سکیں اس لئے خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو گرا نہیں سکتے کیوں کہ لوگوں کو متبادل رہائش فراہم کرنا بڑا ایشو ہے ۔چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے سندھ حکومت کو عوام کی زندگی کا تحفظ چاہئے کیوں کے مزید وقت گزرنے سے خطرناک عمارتیں مزید مخدوش ہوجائینگی اگر خطرناک قرار دی گئی عمارتیں گر گئی تو ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔