کم عمری کی شادی کی روک تھام کا قانون خوش آ ئند قرار

کم عمری کی شادی کی روک تھام کا قانون خوش آ ئند قرار

وزیرآباد(نا مہ نگار)کم عمری کی شادی کی روک تھام کیلئے 2025کی قانون سازی خوش آئند ہے ،نکاح فارم میں قومی شناختی کارڈ کے اندراج سے ۔۔

قانون پر عملدرآمد آسان ہوجائے گا،قانون کی خلاف ورزی پر سزاؤں سے بھی پیچیدگیوں سے بچا سکے گا،اس قانون سے آگاہی اور لوگوں میں شعور اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ،پوڈا (PODA) کی اس قانون کی عملداری میں اہم کردار ہے ۔ان خیالات کا اظہار صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن وزیرآباد امتیاز احمد خان،جنرل سیکرٹری مستعصم مالک طور نے گورنمنٹ گریجو ایٹ کالج برائے خواتین جی ٹی روڈ میں پوڈا(PODA)کے زیر اہتمام کم عمری کی شادی واسکی پیچیدگیوں کے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سابق ایم پی اے بیگم طلعت شوکت چیمہ،پرنسپل پروفیسر عائشہ عشرت،ڈاکٹر نورین شکیل، میڈم ثمینہ،ڈاکٹر فرح ادیبا گوندل، پروفیسر عائشہ فاطمہ ثانی،فرزانہ ذیشان، ڈاکٹر سید رضا سلطان،علامہ عمر رضا رضوی،پیر غلام شبیر،رانا شہزاد،قیصر ڈارنے بھی خطاب کیا۔تقریب میں حافظ منیب،حافظ مبین،محمد اشرف نثار،محمد عمران آف منظورآباد سمیت سول سوسائٹی،معززین علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ شادی کے قانون کو یقینی بنانے کے لئے نکاح رجسٹراروں کی عملی تربیت بھی کرائی جائے کیونکہ قانونی اور شرعی شادی میں نکاح خواں اور نکاح رجسٹرار بنیادی اکائی ہوتے ہیں ،بنیادی اکائی سے ہی اس قانون کی عملداری کو ممکن بنایا جا سکتا ہے ۔ سابق ایم پی اے بیگم طلعت شوکت منظور چیمہ نے کہا کہ دین اسلام نے عورت کو جو حقو ق د ئیے ہیں وہ کسی دوسرے مذہب میں نہیں،کم عمری کی شادی کا رحجان پسماندہ اور ناخواندہ معاشرے میں زیادہ پایا جاتا ہے ،اس لئے خواندگی بڑھانے اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں میں اس قانون کی پاسداری کا شعور وآگاہی فراہمی کو یقینی بنا نا ہوگا،18سال سے کم عمر شادی سے معاشرتی بگاڑ تو پیدا ہوتا ہے وہاں بچی کی صحت اور جسمانی تکالیف میں بھی اضافہ ہوتا ہے ،کم عمر بچیوں کی ڈلیوری کے دوران 25فیصد شرح اموات ہورہی ہیں ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں