کوئلے سے بجلی پیدا کرنیکی قیمت پر نظر ثانی ناگزیر : ماہرین

اسلام آباد(دنیا رپورٹ)ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی ماحولیاتی وسماجی لاگت کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر نہ صرف ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں بلکہ عوامی صحت اور معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی اصل قیمت پر نظرِ ثانی ناگزیر ہے، کوئلے کے بجلی گھر منفی اثرات مرتب کر رہے ،کاربن ٹیکس براہِ راست کمپنیوں پر عائد ہونا چاہئے، کاربن کے منفی اثرات کو قومی توانائی پالیسی میں شامل کیا جائے ۔ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو پہلے ہی 348 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ باتیں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیراہتمام نیٹ ورک فار کلین انرجی ٹرانزیشن کے تحت منعقدہ ایک گول میز اجلاس میں کہیں۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر محمد ایوب نے کہا کوئلے کی اصل قیمت وہ نہیں جو صارفین کے بلوں میں نظر آتی ہے بلکہ اس کے دور رس اثرات کہیں زیادہ مہنگے اور خطرناک ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے انجینئر عبید الرحمٰن ضیا نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی ماحولیاتی تباہ کاریوں کی بڑی قیمت چکا رہا ہے، ایس ڈی پی آئی کی زینب بابر نے انکشاف کیا کہ صرف صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کی لاگت فی میگا واٹ آور 15.98 امریکی ڈالر ہے ۔پی پی ایم سی کی قراۃ العین جمیل نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کاربن کے منفی اثرات کو بھی قومی توانائی پالیسی میں شامل کیا جائے ۔ پرائیڈ کے سی ای او بدر عالم نے کہا کہ کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں میں صرف آلودگی کا مسئلہ نہیں بلکہ عوام کے وسائل سے مہنگا انفراسٹرکچر کھڑا کر کے منافع نجی کمپنیوں کو دیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی ماحولیاتی ماہر ہیلن مشیات پریتی نے کہا پاکستان کا قابل تجدید توانائی میں اضافہ ایک حوصلہ افزا مثال ہے۔