عزیربلوچ اور دیگر کے مقدمے کافیصلہ محفوظ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے الزام میں ملوث لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ اور دیگردوملزموں کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیاہے ۔مقدمے کا فیصلہ اسی ہفتے سنائے جانے امکان ہے ۔
عزیربلوچ کے وکیل عابدزمان نے عدالت میں موقف اپنایاکہ عزیر بلوچ کے خلاف استغاثہ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ملزم عزیر بلوچ عدالت میں اپنے بیان میں کہہ چکا ہے کہ اس نے کسی کا قتل نہیں کیا۔ملزموں پر الزام ہے کہ یکم اگست 2010 کو پولیس اہلکار لالا امین ، شیر افضل خان، غازی خان اور غازی خان کو اغواکیاگیا بعد میں انھیں تشدد کرکے مغویوں کوقتل کردیاتھا۔پولیس نے الزام لگایاہے کہ مقتولین کو میوہ شاہ قبرستان کے قریب سے رینجرز اہلکار سمیت دیگر ملزموں نے اغوا کرکے عزیر بلوچ کے حوالے کیا اورعزیر بلوچ نے اپنے ساتھیوں سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ کے ساتھ مل کر قتل کردیا تھا، پولیس کالزام ہے کہ ملزموں نے مقتولین کی لاشوں کو قبرستان میں دفنا دیا تھا، ملزم عزیر بلوچ کے ساتھی سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ملزموں کے خلاف تھانہ نیو ٹاؤن پولیس میں مقدمہ درج کیاتھا۔