اسکولوں سے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابیں چوری ہونے کا انکشاف
کراچی (اسٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کے تعلیمی اداروں میں تعلیم کا پہلے ہی فقدان ہے اور اب کتابیں اور کاپیاں چوری کر کے بازاروں میں فروخت کا انکشاف سامنے آیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سندھ کے سرکاری اسکولوں کو فراہم کردہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابوں کتابیں اور کاپیاں بڑی تعداد میں چوری ہونے کی اطلاع سامنے آئی ہے ، چوری شدہ کتابیں اور کاپیز کراچی کے مختلف علاقوں میں فروخت کی جا رہی ہیں۔کراچی پولیس نے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپہ مار کر 2 ملزمان کو گرفتار کر کے ان سے بڑی تعداد میں کتابیں اور کاپیاں برآمد کی ہیں، سرکاری اسکولوں کی کتابیں اور کاپیاں ایک گھر میں چھپائی گئی تھیں۔پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف مقدمہ سرکاری مدعیت میں شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں درج کیا گیا ہے ۔کراچی پولیس نے بتایا کہ ملزمان نے سندھ ٹیکسٹ بورڈ اور محکمہ تعلیم کے عملے کے ملوث ہونے کا بتایا ہے ، ملزمان سرکاری اسکول کی کتابیں اور کاپیاں کور تبدیل کرکے فروخت کرتے تھے ۔پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ملزمان کراچی کے علاقے محمودآباد، ملیر اور کورنگی میں دکانداروں کو کتابیں اورکاپیاں فروخت کرتے تھے ، ملزمان کے پاس سے ملنے والی سرکاری کتابیں 11 مختلف مضامین کی ہیں۔دوسری جانب وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی ہدایت پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے ابتدائی رپورٹ کی روشنی میں الزام میں آنے والے افسر کو معطل کردیا ہے اس ضمن میں مزید کارروائی انکوائری کمیٹی کی آنے والی رپورٹ کے بعد ہوگی۔صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے ایسے عمل کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تھوڑی کے لالچ کے بدلے ہزاروں بچوں کی تعلیم متاثر کرنا ہمارے معاشرے کے رجحانات کی طرف ایک خطرناک اشارہ ہے ، سردار شاہ نے اپیل کی کہ معاشرے کے تعلیم دوست لوگ ایسے عناصر کی نشاندہی میں ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ درسی کتب کی فراہمی کا وعدہ پارٹی چیئرمین سے کیا تھا جسے ہر صورت میں پورا کریں گے ، سردار شاہ نے کہا ہے کہ کتب کی اسکول تک پہنچ کو یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کا سلسلہ حتمی مرحلے تک جاری رہے گا۔