خواتین کے آگے بڑھنے کی صرف باتیں ،شیخ الجامعہ
کراچی(آئی این پی)جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں فیصلہ سازاداروں میں خواتین کی نمائندگی دس فیصد سے بھی کم ہے نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اداروں میں بھی۔۔۔
اس سے اندازہ ہوتاہے کہ ہم صرف خواتین کے آگے بڑھنے کی باتیں کرتے ہیں۔مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ جامعہ کراچی خواتین کو برابری کی نمائندگی دینے کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے اور جامعہ میں اگر خواتین کی نمائندگی زیادہ نہیں توبرابرضرورہوگی ۔کسی بھی معاشرے میں سیاسی، سماجی، معاشی تبدیلی اور ترقی کے لئے عورتوں کو اپنے فیصلے خود کرنے کااختیارہوناچاہیے ۔ سماجی اور معاشی ترقی کے لئے صنفی امتیازکے بغیر مواقع فراہم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے اوراس میں والدین کلیدی کرداراداکرسکتے ہیں۔ بچیوں کی حوصلہ شکنی کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ۔پاکستان میں آج تک ہم نے وہ ماحول پیدا نہیں کیاکہ خواتین آزادی کے ساتھ معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں،ہم ریاستی پالیسیاں بناتے ہیں لیکن وہ صرف دستاویزات تک ہی محدود رہتی ہیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (کبجی) جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اور آرگنائزیشن فارویمن اِن سائنس فاردی ڈیولپنگ ورلڈپاکستان نیشنل چیپٹراور پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے اشتراک سے منعقدہ پینل ڈسکشن وسیمینار بعنوان’’قیادت میں خواتین:سمٹ برائے ایکسیلینس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ ہمیں خواتین کو بااختیار اور بنانے کے لئے صنفی مساوات کو فروغ دینا ہوگا۔ رکن قومی اسمبلی سیدہ شہلارضا نے کہا کہ سب پہلے ہمیں اپنے گھروالوں کو قائل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ،بچیوں اور خواتین کو حاصل حقوق سے متعلق آگاہی ہونا ناگزیرہے ۔