کم عمر لڑکیوں کے اغوا،پسند کی شادی کے معاملے پر عدالتی فیصلہ

کم عمر لڑکیوں کے اغوا،پسند کی شادی کے معاملے پر عدالتی فیصلہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے دو کم عمر لڑکیوں کے اغوا اور پسند کی شادی کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے۔

 مہک نامی لڑکی کی پسند کی شادی کے بیان کے بعد ملزم وقار کے خلاف اغواء کا الزام خارج کردیا،جبکہ مہرین کے اغواء و زیادتی کے الزام میں تفتیشی افسر کو چالان متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دے دی۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں جوڑے کی تحفظ کی درخواست پر سماعت ہوئی،جہاں مہک نے عدالت میں پسند کی شادی کا بیان ریکارڈ کرایا، جس پر عدالت نے وقار کے خلاف اغواء کا مقدمہ نمٹا دیا، تاہم دوسری لڑکی مہرین نے ملزم پر جبری شادی کا الزام عائد کردیا۔دورانِ سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے درخواست نمٹانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملزم کے خلاف نرم رویہ اپنایا گیا تو خواتین کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کے خلاف اغواء، زیادتی اور چائلڈ میرج رسٹرین ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے ۔استغاثہ کے مطابق 6 فروری کو میر حمزہ نے شرافی گوٹھ تھانے میں دونوں لڑکیوں کے اغواء کا مقدمہ درج کرایا۔ مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کی بیٹی مہک لاپتہ ہوئی، بعد ازاں 12 سالہ مہرین کے غائب ہونے کی بھی اطلاع ملی۔مہک اور وقار نے ہائی کورٹ میں تحفظ کی درخواست دائر کی تھی، جس میں گرفتاری اور جان کے خطرے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ عدالت نے مہک کے اغواء کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے مہرین کے کیس میں مزید قانونی کارروائی کی ہدایت جاری کردی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں