بلڈنگ ریگولیشنز قانون میں ترامیم : رہائشی پلاٹ اور مکان کا تصور ختم

بلڈنگ    ریگولیشنز     قانون    میں    ترامیم    :    رہائشی    پلاٹ    اور    مکان    کا    تصور    ختم

کراچی (اسٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) معاشی حب کراچی کے تباہ حال انفرااسٹرکچر کو مزید تباہ کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا۔ کراچی میں رہائشی پلاٹ اور مکان کا تصور ختم کرنے کی تیاری کر لی گئی۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

اس حوالے سے ایس بی سی اے نے بلڈنگ ریگولیشنز کے قانون میں ترمیم کر دی جس سے کراچی میں رہائشی مکانات پر تجارتی سرگرمیوں کیلئے نیا راستہ کھُل گیا۔رہائشی علاقوں میں دکانوں، اسکولوں، طبی مراکز اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کی اجازت ہو گی۔ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دستخط سے ترمیم کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔ کراچی بلڈنگ کنٹرول اینڈٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز 2002 میں ترمیم سے رہائشی پلاٹوں کو کاروباری اور تفریحی مقاصد کیلئے استعمال کی اجازت دی گئی۔ عدالت عالیہ نے رہائشی پلاٹس، مکانات پر تجارتی سرگرمیوں کے خلاف ایکشن لیا تاہم اب اس ترمیم سے تمام رہائشی پلاٹوں، مکانات پر تجارتی سرگرمیاں کی جا سکیں گی۔ترمیم سے شہر میں رہائشی مکان پلاٹ کا اسٹیٹس ہی ختم ہو جائے گا۔ دوسری جانب سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ترامیم کے ذریعے شہر کے بنیادی ڈھانچے پر تباہ کن حملہ کیا ہے یہ ترا میم شہر کو ایک بدترین شہر میں تبدیل کردیں گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت آج تک کراچی شہر میں کوئی بہتری نہ لا سکی شہر کی پچاس فیصد سے زیادہ آبادی کچی آبادیوں میں رہتی ہے جہاں کوئی نظام درست کام نہیں کر رہا لیکن ان آبادیوں کو بہتر کرنے اور جدید تقاضوں کے مطابق ان کی پلاننگ اور شہری سہولیات فراہم کرنے کے بجائے کراچی باقاعدہ پلاننگ کے تحت آباد علاقوں کو بھی کچی آبادی میں تبدیل کرنے کا انتظام کیا جا رہا ہے ۔ ریگولیشن نمبر 27 میں ترمیم کی رو سے صحت تعلیم اور ویلفیئر کے لئے زیر استعمال اراضی کو رفاہی کی تعریف سے نکال دیا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہا کہ یہ ترامیم بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے جرائم کو چھپانے اور با اثر افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی ہیں۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران طویل عرصہ سے کراچی میں نا جائز تعمیرات اور رہائشی گھروں کے غیر قانونی استعمال کی سر پرستی کر رہے ہیں اب ان ترامیم کے ذریعے یہ تمام عمل قانون کے دائرہ میں آجائے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان ترامیم کو فوری طور پر واپس لیا جائے ۔ ڈی جی ایس بی سی اے کو شہر کے مفاد کے خلاف اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے پر بر طرف کر دیا جائے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں