رہائشی پلاٹوں پر کمر شل سرگرمیوں کی اجازت منسوخ

کراچی(اسٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے )نے رہائشی پلاٹس پر کاروباری سرگرمیوں کی اجازت کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا۔۔
جس پر سندھ ہائی کورٹ نے جماعت اسلامی،تحریک انصاف و دیگر کی جانب سے دائر درخواستیں نمٹا دی۔تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے )نے کراچی بلڈنگ ایڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن میں ترمیم کا نوٹیفکیشن منسوخ کردیا۔سندھ ہائیکورٹ میں کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن میں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروایا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کی جانب سے عدالت میں جواب میں کہا گیا کہ ایس بی سی اے 13 مارچ کا ترمیمی نوٹیفکیشن منسوخ کردیا ہے ۔ نوٹیفکیشن کی منسوخی کے بعد عدالت نے جماعت اسلامی، تحریک انصاف، پاسبان اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کو نمٹا دیا ،تاہم ایک درخواست گزار ایڈووکیٹ طارق منصور نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اصل نوٹیفکیشن غیر قانونی تھا اور اب تک سرکاری گزٹ میں شائع نہیں کیا گیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے نئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پچھلانوٹیفکیشن 13 مئی 2025 سے منسوخ کیا گیا ہے ، نہ کہ واپس لیا گیا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ سندھ حکومت نے بظاہر 13 مارچ 2025 سے 13 مئی 2025 تک جاری این او سی کو قانونی تحفظ دیا ہے جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے ، حکومت کی یہ پوزیشن ایک قانونی فریب معلوم ہوتی ہے جسے درخواست میں چیلنج کیا جا رہا ہے ۔ عدالت نے درخواست گزار کی استدعا پر درخواست کو 27 مئی تک ملتوی کردیا تاہم قائم مقام چیف جسٹس نے درخواست کو کسی اور بینچ کے روبرو مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ کے بی ٹی آر میں کی گئی حالیہ ترمیم شہری مفاد، ماحولیاتی توازن اور شہر کی منصوبہ بندی کے اصولوں کے خلاف ہیں جن سے رہائشی اراضی کے کمرشل استعمال کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈووکیٹ اور 9 ٹاؤنز کے چیئرمین نے ایس بی سی اے کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔