نجی جوس فیکٹری سربمہر کرنے پرتفصیلی وضاحت طلب
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے نجی جوس کمپنی کی فیکٹری کو سیل کرنے کا معاملہ پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے 26 مئی تک فیکٹری کو سیل اور بعد ازاں ڈی سیل کرنے کے تمام قانونی نکات پر مبنی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔
عدالت میں درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ کاشف مہر اور ایف بی آر کے حکام پیش ہوئے ۔ ایڈووکیٹ کاشف مہر نے عدالت کو بتایا کہ ہماری فیکٹری کو بغیر پیشگی اطلاع پہلے سیل کیا گیا اور پھر کورٹ کا نوٹس ملنے کے بعد ڈی سیل کردیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کی ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس نے کارروائی کے دوران لاکھوں کی تعداد میں پراڈکٹس اٹھا لیں، سیل ہونے کے باعث فیکٹری میں موجود لاکھوں روپے مالیت کی تیار شدہ اشیاء خراب ہو چکی ہیں، میڈیا پر بھی ایف بی آر کی کارروائی کو رپورٹ کیا گیا جس سے کمپنی کی ساکھ اور کاروبار کو شدید نقصان پہنچا۔ کاشف مہر ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ قانون کے تحت کسی بھی ادارے کے خلاف کارروائی سے قبل مؤقف سننا ضروری ہوتا ہے ، جبکہ ہمیں سنے بغیر کارروائی کی گئی۔ عدالت نے ایف بی آر حکام سے استفسار کیا کہ فیکٹری کو کیوں سیل کیا گیا اور کس قانون کے تحت یہ کارروائی عمل میں لائی گئی؟ ایف بی آر حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ فیکٹری میں غیر رجسٹرڈ پراڈکٹس تیار کی جا رہی ہیں اسی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔ ہم نے صرف ایک پورشن سیل کیا تھا۔ عدالت نے ایف بی آر سے تحریری جواب اور مکمل قانونی جواز طلب کرلیا، عدالت نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ 26 مئی تک تمام دستاویزات اور شواہد کے ساتھ تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں جس میں یہ واضح ہو کہ فیکٹری کو کس قانون کے تحت سیل اور پھر ڈی سیل کیا گیا۔