کریم آباد انڈر پاس صحت کیلئے خطرہ بننے لگا

کریم  آباد  انڈر  پاس  صحت  کیلئے  خطرہ  بننے  لگا

باریک ذرات والی مٹی صحت کے لیے شدید خطرات پیدا کر سکتی ہے ، دمہ، دائمی برونکائٹس اور سی او پی ڈی جیسے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں،طبی ماہرینمٹی اور ملبے سے آنکھوں میں خراش، آشوب چشم اور جلدی الرجی کے بڑھتے ہوئے کیسز بھی رپورٹ ہو رہے ہیں،کاروباری مالکان دیوالیہ ہونے کاخدشہ

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کریم آباد میں زیرِ تعمیر انڈر پاس منصوبے کی تاخیر سے کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا جبکہ علاقہ مکینوں کے روز مرہ کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں،شہریوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ۔واضح رہے کہ 2023 میں شروع ہونے والا کریم آباد انڈر پاس منصوبہ دو سال میں مکمل ہونا تھا اور اسے مکمل طور پر سندھ حکومت فنڈ کر رہی ہے ۔کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مطابق منصوبے کی کل لمبائی تقریباً ایک کلومیٹر ہے ۔انڈر پاس میں دو-دو لینز شامل ہیں۔ابتدائی لاگت کا تخمینہ 1.35 ارب روپے تھا، لیکن لمبائی میں اضافے کے سبب یہ 3.810 ارب روپے تک پہنچ گئی۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ میئر کراچی نے منصوبے کی تکمیل کی تاریخ 30 ستمبر 2025 مقرر کی تھی تاہم کے ڈی اے اہلکار کے مطابق منصوبے کی تکمیل ممکنہ طور پر جون 2026 تک ہو سکتی ہے ۔ زیرِ تعمیر انڈر پاس کے صحت پر اثرات بھی تیزی سے بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث بن چکے ہیں۔پرنٹنگ کے کاروبار سے وابستہ ایک ٹیکنیشن نے بتایا کہ منصوبے کے آغاز سے پہلے انہیں کبھی صحت کے مسائل کا سامنا نہیں تھا لیکن اب سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہے ۔یہ مسئلہ صرف کاروبار تک محدود نہیں، ہماری صحت بھی تباہ ہو رہی ہے ۔طبی ماہرین نے خبردار کیا کہ باریک ذرات والی مٹی صحت کے لیے شدید خطرات پیدا کر سکتی ہے ۔طویل عرصے تک ایسے ذرات کے سامنے رہنے سے دمہ، دائمی برونکائٹس اور سی او پی ڈی (دائمی رکاوٹی پھیپھڑوں کی بیماری) جیسے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔ مٹی اور ملبے کی وجہ سے آنکھوں میں خراش، آشوب چشم اور جلدی الرجی کے بڑھتے ہوئے کیسز بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔علاوہ ازیں تقریباً ڈھائی سال سے یہ انڈر پاس منصوبہ مارکیٹ کی رونق متاثر کر رہا ہے جس کے باعث کاروباری مالکان دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔کریم آباد درمیانے طبقے کے لیے مشہور خریداری کا مرکز ہے تاہم منصوبے کے آغاز کے بعد سے ٹریفک میں کمی اور گاہکوں کی آمد گھٹ گئی۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی پہلے ہی صارفین کے بجٹ پر دباؤ ڈال رہی ہے اور نقصان زدہ سڑکوں پر گزرنے کی اضافی مشکلات کے سبب کئی گاہک قریبی اور آسان مارکیٹوں کا رخ کر رہے ہیں۔کاروباری مالکان کے لیے جو وقتی تکلیف ہونی چاہیے تھی، وہ اب ایک ایسا خوابِ خرابی میں بدل گئی ہے جو ان کی روزی روٹی کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔ تاجروں کے مطابق کئی گاہک کریم آباد آنے کے بجائے قریبی مارکیٹوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں