آوارہ کتوں کی بڑھتی تعداد سے شہری پریشان،ٹائون انتظامیہ خاموش
گلیوں میں آوارہ کتوں کے جھنڈ کو آزادانہ گھومنے لگے ، رواں سال کے دوران تقریباً دو درجن افراد ریبیز سے جاں بحق ہو چکے فجر کی نماز کے لیے جانا بھی مشکل ہو گیا ، اب بازار تک پیدل جانا یا بچوں کو باہر کھیلنے بھیجنا بھی خطرناک ہے ،شہریوں کا شکوہ
کراچی(این این آئی)کراچی کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ شہریوں کے لیے وبالِ جان بن گیا ہے ، گلی محلوں میں آزادانہ گھومتے کتوں کے باعث شہری، بالخصوص بچے اور خواتین خوف کا شکار ہیں، جبکہ متعدد مقامات پر کاٹنے کے واقعات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق شہر میں آوارہ کتوں کی آبادی میں بے لگام اضافہ شہریوں کے لیے زندگی کو انتہائی دشوار بنا رہا ہے ، مختلف علاقوں میں ان کے حملوں سے زخمی ہونے اور ہلاکتوں کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔شہر کی گلیوں میں آوارہ کتوں کے جھنڈ کو آزادانہ گھومتے دیکھنا اب ایک معمول بن چکا ہے ، یہ اکثر راہ گیروں، خصوصا بچوں، خواتین اور موٹرسائیکل سواروں کا پیچھا کرتے ہیں۔کتے کے کاٹنے کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جب کہ رواں سال کے دوران تقریبا دو درجن افراد ریبیز سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز، جو اپنے اپنے علاقوں میں آوارہ کتوں کے خلاف اقدامات کی ذمہ دار ہیں اور ریبیز کنٹرول پروگرام سندھ (آر سی پی ایس)، جو 2018 میں ریبیز کے خاتمے اور کتے کے کاٹنے سے اموات روکنے کے لیے قائم کیا گیا تھا، دونوں ہی موثر اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ٹی ایم سی حکام نے نجی گفتگو میں کہاکہ پرانا زہریلا طریقہ زیادہ موثر تھا۔شہریوں نے اس ضمن میں کہا کہ اگرچہ انسانی بنیادوں پر کیے جانے والے اقدامات قابلِ تعریف ہیں، لیکن عملی طور پر اس پروگرام نے کوئی خاطر خواہ ریلیف فراہم نہیں کیا، بلکہ کتے کے کاٹنے کے واقعات اور روزمرہ مشکلات میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی اور ضلع وسطی کے دیگر علاقوں میں مقیم خاندانوں نے بتایا کہ انہوں نے شام کے وقت بچوں کو باہر کھیلنے دینا بند کر دیا ہے ۔لیاقت آباد اور گلبرگ کے رہائشیوں نے نہ صرف حفاظتی خطرات بلکہ مالی نقصانات کی بھی شکایت کی۔کورنگی کے رہائشیوں نے بھی کہا کہ اب یہ مسئلہ اسکولوں اور پارکوں جیسے عوامی مقامات تک پہنچ چکا ہے ۔
اورنگی اور بلدیہ ٹاؤن میں بھی صورتحال اسی طرح سنگین ہے ، ایک بزرگ شہری نے کہا کہ آج کل فجر کی نماز کے لیے جانا بھی مشکل ہو گیا ہے ، یہ کتے بھونکتے ہوئے دوڑتے ہیں یا کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں پتھر یا لاٹھی کے ساتھ اپنی حفاظت کرنی پڑتی ہے ۔جنوبی ضلع کے رہائشیوں نے بھی شکایت کی کہ اب بازاروں سے گزرنا تقریبا ناممکن ہو گیا ہے ۔