8 سرکاری کمپنیاں 146 ارب کی مقروض : 6 نے ایک پیسہ واپس نہ کیا

لاہور(حمزہ خورشید سے)قرضوں پہ قرضے دینے کا سلسلہ تھم نہ سکا، خزانے پر بوجھ بڑھنے لگا۔ محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے پہلے قرضوں کی وصولی نہ ہونے کے باوجود مزید قرض دینے کا انکشاف ہوا ہے، 128 ارب کی مقروض ہونے کے باوجود 8 کمپنیوں کو مزید 18 ارب دئیے گئے۔ قرضوں کی واپسی آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
آڈیٹر جنرل کی آڈٹ رپورٹ 2023-24 میں بتایا گیا 3 انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اور 5 ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو قرضوں سے نوازا گیا۔8 میں سے صرف 2 کمپنیوں نے کچھ اقساط واپس کیں، 6 نے تاحال ایک پیسہ نہ دیا۔ دستاویزات کے مطابق پنجاب انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی 13ارب 45کروڑ 65 لاکھ روپے کی مقروض تھی، کمپنی کومزید 1ارب 30لاکھ روپے دئیے گئے ،کمپنی نے صرف 49کروڑ 27 لاکھ روپے واپس کئے ۔فیصل آباد انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی 9ارب 82کروڑ 68 روپے کی مقروض تھی، مزید 2ارب 3کروڑ 50لاکھ دئیے گئے ،1 ارب 53کروڑ 50لاکھ روپے واپس کئے ۔لاہورویسٹ مینجمنٹ کمپنی 68ارب 96کروڑ 24لاکھ سے زائدکی مقروض تھی، 10ارب 99کروڑ 80لاکھ روپے مزید قرض دیا گیا،ایک روپیہ بھی واپس نہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی 13ارب 49کروڑ 58لاکھ سے زائد کی مقروض، کمپنی نے کچھ نہ لوٹایا مگر مزید 1 ارب 68 کروڑ دے دئیے گئے ۔گوجرانوالہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی 3 ارب 73کروڑ 12لاکھ سے زائد کی مقروض تھی،کمپنی نے ایک دھیلا نہ دیا،مزید 9ارب روپے قرض مل گیا۔سیالکوٹ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی 1ارب 71کروڑ 40لاکھ سے زائد کی مقروض تھی، ایک روپیہ واپس نہ دیا، مزید 45کروڑ 27لاکھ روپے مل گئے ۔92 کروڑ 21 لاکھ کی مقروض بہاولپور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو مزید 30 کروڑ دئیے گئے ۔فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی 1ارب 43 کروڑ 96 لاکھ سے زائد کی مقروض، 77کروڑ 40لاکھ مزید قرض سے نواز ا گیا۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں لکھا گیا کہ محکمہ خزانہ گزشتہ مالی سالوں میں بھی قرض وصول کرنے میں ناکام رہا۔