پل نہ پیدل عبور کرنے کے راستے: سگنل فری سڑکوں پر سہولیات کا فقدان

پل نہ پیدل عبور کرنے کے راستے: سگنل فری سڑکوں پر سہولیات کا فقدان

لاہور(شیخ زین العابدین)لاہور کی 90 فیصد سے زائد اے کیٹیگری سڑکیں سگنل فری بن چکی ہیں مگر کسی پر بھی واک ویز، سب ویز یا پیڈیسٹرین پل نہیں بنائے گئے۔سگنل فری شاہراہوں پر پیدل افراد کو سڑک عبور کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

 ٹریفک کی روانی بہتر، مگر پیدل افراد کیلئے سہولیات کا فقدان ہے ۔ ٹیپا نے ابتدائی طور پر آئندہ مالی سال میں 3 پیڈیسٹرین پل بنانے کا پلان بنا لیا۔ تفصیل کے مطابق لاہور میں 50 ارب کے سگنل فری منصوبے بنائے گئے مگر پیڈیسٹرین زونز کیلئے ایک ارب بھی نہ رکھے گئے ۔ مرکزی شاہراہوں میں صرف مال روڈ پر سگنلز کے ذریعے ٹریفک کنٹرول کیا جارہا ہے جبکہ وحدت روڈ سمیت چند سیکنڈری سڑکوں پر اب بھی ٹریفک سگنلز موجود ہیں۔ گزشتہ دہائی میں لاہور میں سگنل فری کوریڈورز کی بھرمار ہوئی۔ شہباز شریف، بزدار، پرویز الٰہی اور محسن نقوی کے دور میں سگنل فری منصوبے مکمل ہوئے ۔کینال روڈ پر لاہور کا سب سے بڑا سگنل فری منصوبہ تعمیر کیا گیا۔ شہر کی 15 سے زائد اہم سڑکیں سگنل فری کوریڈور میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ نظریہ پاکستان روڈ، خیابان جناح اور خیابان فردوسی بھی سگنل فری بن چکی مگر نظریہ پاکستان روڈ اور خیابان جناح پر کوئی پیڈیسٹرین پل تعمیر نہ ہو سکا۔ مولانا شوکت علی روڈ اور سرکلر روڈ بھی مکمل طور پر سگنل فری ہیں مگر سرکلر روڈ پر واک وے ہے اور نہ ہی پیڈیسٹرین برج۔سنٹر پوائنٹ سے والٹن روڈ تک سگنل فری کوریڈور مکمل کیا گیا،جیل روڈ، پائن ایونیو، فیروزپور روڈ بھی مکمل سگنل فری ہیں،سگنل فری شاہراہوں پر پیدل افراد کو سڑک عبور کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

ٹیپا نے سگنل فری کوریڈورز پر پیڈیسٹرین پلوں کی منصوبہ بندی کر لی۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں منصوبہ شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔نظریہ پاکستان روڈ پر شوکت خانم چوک کے قریب پیڈیسٹرین پل کی تجویز جبکہ شوکت علی روڈ پر موچی پورہ اور پنڈی سٹاپ پر پیدل پل بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ شوکت خانم چوک پر پل کیلئے 15 کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ تیار کیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں