نرخنامے نظر انداز : شہری گراں فروشوں کے ہاتھوں لٹتے رہے

لاہور(کامرس رپورٹر سے، این این آئی)پرائس کنٹرول کا موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت لاہور کی اوپن مارکیٹوں میں دکانداروں نے حکومت کے جاری کردہ نرخنامے کو کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ اہمیت نہ دی، سبزیوں اور پھلوں کی خریداری کے لئے آنے والے عوام گراں فروشوں کے ہاتھوں لٹتے رہے۔
سرکاری نرخنامے میں آلو کچا چھلکا درجہ اول کی قیمت 50روپے مقرر کی گئی، تاہم اوپن مارکیٹوں اور گلی محلوں کی سطح پر دکاندار وں نے 70 روپے کلو تک فروخت کیا۔ پیاز درجہ اول35کے بجائے 50، ٹماٹر درجہ اول35کے بجائے 50، لہسن دیسی نیا 205کے بجائے 340،لہسن ہرنائی230کے بجائے 350،لہسن چائنہ350کے بجائے 450، ادرک چائنہ550کے بجائے 700 ،کھیرا فارمی50کے بجائے 70، بھنڈی140کے بجائے 180، کریلا80کے بجائے 110،سبز مرچ90کے بجائے 150،کھیرا دیسی60کے بجائے 80 ،لیموں 20 روپے مہنگا کر کے ریٹ 560روپے کلو ہو گیا،مارکیٹ میں 1000 روپے پر جا پہنچا۔ ٹینڈے دیسی100کے بجائے 160،گھیا کدو50کے بجائے 70، گھیا توری95کے بجائے 160 ، بند گوبھی 50 ، پھول گوبھی 120 روپے کلو فروخت کی گئی۔ سیب ایرانی درجہ اول345کے بجائے 550،سیب کالا کولو پہاڑی درجہ اول365کے بجائے 600روپے ، سیب سفید درجہ اول220کے بجائے 320،کیلا درجہ اول درجن 220کے بجائے 340،انار دانے دار540کے بجائے 750،انار قندھار ی درجہ اول650کے بجائے 900،آلو بخارہ450کے بجائے 550،آڑو درجہ اول170کے بجائے 300، لوکاٹ145کے بجائے 180،آم سندھڑی245کے بجائے 300، سہارنی145کے بجائے 250، دوسہری180کے بجائے 300،گرما95کے بجائے 120،خربوزہ درجہ اول95کے بجائے 120، خوبانی سفید300کے بجائے 420،فالسہ230کے بجائے 300،تربوز40 روپے کلو تک فروخت ہوا۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق گرم موسم کی شدت میں اضافے کے ساتھ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں بھی تیزی کا خدشہ ہے کیونکہ گرم موسم میں سبزیوں کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔