محکمہ ٹرانسپورٹ کی سبسڈی میں بے ضابطگیوں کاانکشاف
لاہور(سٹاف رپورٹر سے)محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کی اربوں روپے مالیت کی سبسڈی سکیم میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹرز نے ریکارڈ کی عدم دستیابی، غیر واضح ادائیگیوں اور 489 ملین روپے سے زائد کی رقم واپس نہ کیے جانے پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔
ذرائع کے مطابق 2015 میں پنجاب حکومت نے شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کی نیت سے 50 ہزار گاڑیوں کی سبسڈی سکیم متعارف کرائی۔سکیم کے تحت سوزوکی راوی اور بولان گاڑیاں بینک آف پنجاب کے ذریعے فراہم کی جانی تھیں اور سود کی ادائیگی حکومت کے ذمہ تھی، جو تخمینہ کے مطابق 6.829 ارب روپے تھی۔مگر حالیہ آڈٹ رپورٹ نے سکیم کی مالی حیثیت کو مشکوک بنا دیا ہے ۔ 342.30 ملین روپے کی سبسڈی محکمہ فنانس نے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے ادا کی،مگر اس ادائیگی کا کوئی مکمل ورکنگ، تفصیلی حساب یا فہرست دستیاب نہیں۔بینک آف پنجاب کی جانب سے یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ کتنی گاڑیاں فنانس ہوئیں اور سوزوکی کی جانب سے سکیم کے تحت کتنی یونٹس فروخت ہوئیں، اس کا ریکارڈ بھی محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس موجود نہیں۔رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ 489.546 ملین روپے کی رقم جو واپس کی جانی تھی،محکمہ ٹرانسپورٹ نے مقررہ وقت پر واپس نہیں کی، جو کہ فنانشل مینجمنٹ میں غفلت کی نشانی ہے ۔آڈٹ کے مطابق یہ تمام صورتحال محکمانہ کنٹرول سسٹم کی کمزوری، اور مالی نظم و ضبط کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔