خیابانِ فردوسی :سیوریج لائن منصوبے سے دکانیں بند
لاہور (سٹاف رپورٹر سے )واسا کا اربوں روپے کا سیوریج لائن منصوبہ، خیابانِ فردوسی کی کاروباری شاہراہ کے لیے دردِ سر بن چکا ہے ۔۔۔۔
فروری میں شروع ہونے والا منصوبہ اب تک صرف 50 فیصد بھی مکمل نہیں ہو سکا۔کھدائی کے باعث مرکزی سڑک پر موجود 100 سے زائد دکانیں بند پڑی ہیں، جبکہ صارفین کی آمد مکمل طور پر رک گئی ہے ۔تاجر طبقہ سراپا احتجاج ہے ، اس کا کہنا ہے کہ نہ کاروبار تک رسائی ہے اور نہ ہی حکومتی امداد۔حیران کن طور پر منصوبے کے پی سی ون میں کاروباری ڈسٹربنس الاؤنس شامل ہی نہیں کیا گیا۔پراجیکٹ کی لاگت 1.9 ارب روپے کے لگ بھگ ہے مگر کام کی رفتار نہایت سست ہے ۔32 انچ اور 72 انچ کی پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ تھا، جو شوق چوک سے شوکت خانم تک 4.15 کلومیٹر پر محیط ہے ۔راستہ بند ہونے کی وجہ سے نہ صرف کاروبار متاثر ہوئے بلکہ ٹریفک جام معمول بن چکا ہے ۔ایل ڈی اے کے انجینئرنگ ونگ نے منصوبے میں بے قاعدگیوں اور پلان سے ہٹ کر کھدائی پر اعتراضات بھی اٹھا دیے ہیں۔متبادل ٹریفک پلان نہ ہونے کے باعث شہری صحیح راستے کا تعین کرنے سے قاصر ہیں، جس سے گھنٹوں ضیاع وقت ہو رہا ہے ۔