سرکاری کالجز کے سربراہان فنڈز خرچ کرنے سے گریزاں

سرکاری کالجز کے سربراہان فنڈز خرچ کرنے سے گریزاں

سخت آڈٹ کے باعث پرنسپلز مالی فیصلے سے قبل شدید تحفظات کا شکار

لاہور(عاطف پرویز سے )پنجاب بھر کے سرکاری کالجز میں سخت قواعد و ضوابط، اینٹی کرپشن کارروائیوں اور مختلف انکوائریوں کے خوف کے باعث سربراہان کالجز فنڈز خرچ کرنے سے گریزاں ہیں، جس کے نتیجے میں صوبے بھر کے کالجز کے بینک اکاؤنٹس میں دس ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم کئی برسوں سے غیر استعمال شدہ پڑی ہے ۔ذرائع کے مطابق مختلف مدات میں طلبہ سے حاصل کی جانے والی فیس کے ذریعے جمع ہونے والی یہ رقوم کالجز کے بینک اکاؤنٹس میں پڑی پڑی ڈی ویلیو ہو رہی ہیں۔ بیشتر کالجز نے یہ فنڈز کرنٹ اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں جس کے باعث نہ صرف بینک منافع حاصل نہیں ہو رہا بلکہ مہنگائی کے باعث ان رقوم کی حقیقی قدر میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے ۔کالج ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ان فنڈز کے بروقت استعمال کی اجازت دے دی جائے تو یہ رقوم تعلیمی اداروں کی بہتری، بنیادی سہولیات کی فراہمی، لیبارٹریز، لائبریریوں اور طلبہ کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جا سکتی ہیں، تاہم سخت آڈٹ اور احتسابی نظام کے باعث پرنسپلز کسی بھی مالی فیصلے سے قبل شدید تحفظات کا شکار ہیں۔دوسری جانب ڈائریکٹر کالجز نے اس صورتحال کے پیش نظر محکمہ ہائر ایجوکیشن کو قواعد و ضوابط نرم کرنے کی سفارش بھی کی، مگر اس پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آ سکا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں