ریلوے:80فیصد ٹریک،11ہزار پل،33فیصد بوگیاں زائد المیعاد، حادثات کا خدشہ

ریلوے:80فیصد ٹریک،11ہزار پل،33فیصد بوگیاں زائد المیعاد، حادثات کا خدشہ

ملتان(شفقت بھٹہ)پاکستان ریلوے پر بڑھاپا آگیا، 80 فیصد ٹریک مدت پوری کرچکے ، 11 ہزار پل 100 سال پرانے اور۔

 33 فیصد مسافر بوگیاں بھی زائد المیعاد ہوچکیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ریلوے کا 80 فیصد ٹریک اپنی طبعی عمر پوری کر چکا ہے ۔ 3ہزار 58 کلومیٹر طویل کراچی لاہور پشاور (مین لائن ون) کا 53 فیصد حصہ، ایک ہزار 254 کلومیٹر طویل کوٹری کوٹ ادو اٹک (مین لائن ٹو) کا 85.85 فیصد حصہ، 967 کلومیٹر طویل روہڑی جیکب آباد کوئٹہ تفتان (مین لائن تھری) کا 88.55 فیصد حصہ اپنی طبعی عمر پوری کر چکا ہے ۔ جبکہ پاکستان ریلوے کی دیگر گزرگاہیں جن کی مجموعی طوالت 3 ہزار 916 کلومیٹر کا 81 فیصد حصہ اپنی طبعی عمر پوری کر چکا ہے ۔ علاوہ ازیں برطانوی دور میں ریلوے لائنوں پر تعمیر کئے گئے 159 پل خستہ حال ہیں اور اپنی عمر پوری کر چکے ہیں، ان میں سے بیشتر پل برطانوی دور حکومت میں بنائے گئے تھے اور آج بھی ریلوے ٹریفک کی گزرگاہ بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان بھر میں ریلوے ٹریکس پر 13 ہزار 995 پل ہیں جن میں 150 کے قریب پل نہروں اور دریاوں پر بنائے گئے ہیں۔ ریلوے ذرائع کے مطابق ملتان سے سکھر کے ٹریک کے درمیان برطانوی دور حکومت میں بننے والے 40 سے زائد ریلوے پل اپنی عمر پوری کرچکے ہیں ان پلوں میں بہاولپور کے قریب دریائے ستلج پر واقع پل بھی شامل ہے جو کبھی بھی کسی حادثہ کا سبب بن سکتا ہے ۔ دوسری جانب ریلوے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ریلوے لائنوں اور پلوں کے جائزے کے لیے سخت ایس او پیز بنائے گئے ہیں، جن کے تحت ریلوے ان کا جائزہ لیتی ہے اور مرمت، بحالی اور استحکام کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ہزارہ ایکسپریس بھی ناقص ریلوے ٹریک کے باعث حادثے کا شکار ہوئی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں