لودھراں ،ٹریفک پولیس کا حبس بے جا میں رکھ کرصحافی پر تشدد
لودھراں(سٹی رپورٹر )مقامی صحافی ارسلان بخاری پرٹریفک پولیس کا تشدد، حبس بے جا میں رکھا ،تھپڑوں اورمکوں کی بارش،۔
غلیظ گالیاں دیں،بچوں کو اٹھوا لینے جیسی سنگین دھمکیاں،مرضی کا ویڈیو بیان لینے کی کوشش ،انکار پر زبردستی سفید کاغذاوں پر انگوٹھے اور دستخط کرالئے ۔لودھراں پریس کلب کا ہنگامی مذمتی اجلاس،متفقہ طور پر قرار داد منظور، ٹریفک پولیس ملازمین کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے تحریری درخواست فرنٹ ڈیسک پر جمع کرا دی ،صحافیوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب ،آئی جی پنجاب پولیس ،ایڈیشنل آئی جی ٹریفک پولیس سے سخت نوٹس لیکر صحافی پر تشدد کرنے والے ٹریفک پولیس ملازمین کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ تفصیل کے مطابق لودھراں پریس کلب کا ہنگامی مذمتی اجلاس ہوا جس میں قومی اخبار کے لودھراں میں سٹی رپورٹر صحافی ارسلان بخاری نے بتایا کہ29اکتوبر کو میں اپنے دوست نعمان جو لائسنس کے حصول کیلئے ڈرائیونگ ٹیسٹ دینے گیا ہوا تھا کو ملنے ٹریفک پولیس کے دفترگیا ، ڈی ایس پی ٹریفک کے دفتر کے باہر دوست کا انتظار کر رہا تھا کہ اچانک ٹریفک پولیس کانسٹیبل عامر سردار عرف بھوری اورانسپکٹر محمد ظفر انچارج لائسنس برانچ آگئے اور انتہائی توہین آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے گالم گلوچ کی اور مجھے آفس کی بالائی منزل پر لے جا کر ایک کمرے میں بند کر دیا اورکافی دیر حبس بے جا میں رکھا ،تھپڑوں اور مکوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، غلیظ گالیاں دیں،بچوں کو اٹھوا لینے جیسی سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں،انسپکٹر محمد ظفر مرضی کا ویڈیو بیان دینے کیلئے زور دیتا رہا،انکار پر زبردستی سفید کاغذ پر انگوٹھے دستخط کرالیے ۔صدر لودھراں پریس کلب شیخ معراج الدین نے کہا کہ قومی اخبار کے نوجوان صحافی کو ڈی ایس پی ٹریفک خالد محمود وٹو کے ایما پرحبس بے جا میں رکھا گیا ،ظالمانہ تشدد کیا گیا،سنگین نتائج کی دھمکیاں اور غلیظ گالیاں دی گئیں اور سفید کاغذ پر زبردستی دستخط اور انگوٹھے لگوائے گئے اور زبردستی اپنی مرضی کے ویڈیو بیان لینے کی کوشش کی گئی جس کی شدید الفا ظ میں مذمت کرتے ہیں ۔