بیج والے کینو کی طلب کم ، سیڈ لیس کینو کے پودے برآمد کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ
سرگودھا(سٹاف رپورٹر ) سرگودھا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خواجہ یاسر قیوم نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کینو کی برآمدگی ترقی کے لیے سیڈ لیس کینو کے پودے برآمد کرنے کی اجازت دیں۔
ایک بیان میں خواجہ یاسر قیوم نے کہا کہ کینو کی صنعت بیج والے کینو کی بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب کم ہونے کی وجہ سے بحران کا شکار ہو رہی ہے ۔ بیرونی منڈیوں میں سیڈلیس کینو کی باسکٹ 10 ڈالر جبکہ پاکستانی کینو کی باسکٹ تین ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے ۔ اس کے باوجود سیڈ لیس کینو کی مانگ بہت زیادہ ہے ۔ ہماری کینو کی صنعت ہر سال برآمدگی آمدن میں 300 ملین ڈالر کا حصہ ڈالتی ہے اور اس سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر 30 سے 40 لاکھ افراد روزگار حاصل کرتے ہیں۔ لیکن موجودہ کینو کا پودا جو کہ 1920 میں کیلی فورنیا سے برآمد کیا گیا تھا وقت کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں، چھلکے پر داغ دھبے اور فی ایکڑ پیداوار میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے اور ہماری برآمدات شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ بیج کے بغیر کینو کی اقسام کی پیداوار سے پاکستان ایک ارب ڈالر کی برآمدگی مارکیٹ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے ۔ انہوں نے وفاقی وزارت فو ڈ سکیورٹی و ریسرچ انڈسٹری اینڈ پروڈکشن سے پرزور مطالبہ کیا کہ کینو کی صنعت کو بحران سے نکالنے کے لیے حکومت خود بیچ کے بغیر پودے یورپ سے درآمد کرے یا درآمد کنندگان وکاشتکاروں کو پودے درآمد کرنے کی اجازت دیں۔ حکومت کا یہ اقدام کینو کے برآمد اور اقتصادی ترقی کو نمایاں طور پر بڑھائے گا۔