ناقص حکمت عملی ، کینو کی پیداوار میں 50 فیصد کمی
سرگودھا(سٹاف رپورٹر ) دریائے چناب اور جہلم کے درمیا ن واقع ز رخیززمین اس حوالے سے اہمیت کی حامل ہے کہ دنیا بھر کی نسبت یہاں پیدا ہونیوالا کینو نہ صرف ذائقے میں اپنی مثال آپ ہے ۔
بلکہ یہ قوت مدافعت بڑھانے اورمختلف بیماریوں کیلئے اکسیر ہے ،تاہم ناقص حکمت عملی اور بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ سے ہر سال کینوکی پیدوار میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے ،ملک کی مجموعی پیداوار کا 65 سے 70 فیصد کینو سرگودھا میں پیدا ہوتا ہے ، یہ کینو نا صرف افغانستان، روس کی مختلف ریاستوں، کوریا، انڈونیشیا، دبئی اور ملائشیا میں بھجوایا جاتا ہے بلکہ چند یورپی منڈیوں میں بھی اس کی مانگ ہے ، ویسے تو یہاں مسمی ، فروٹر ، ریڈ بلڈ ،مالٹاسمیت 60 سے زائد اقسام کے ترشاوہ پھلوں کی محدود کاشت کی جاتی ہے تاہم کمرشل بنیادوں پر صرف کینو ہی کاشت کیا جاتا ہے امسال بھی دو لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پرپھیلے باغا ت سے مجموعی طور پر 13سے 14لاکھ ٹن کینو کی پیدوار متوقع ہے ،گزشتہ سال یہ پیدوار لگ بھگ 30لاکھ ٹن تھی ،کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ڈیزل ،بجلی ، کھا د ، زرعی ادویا ت کی قیمتو ں میں ہو ش ربا اضا فے اور جعلی زرعی ادویات کی مارکیٹ میں بہتات کے بعدانہیں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے ،پاکستان میں لگ بھگ دو دہائیوں سے کینو کی پیدوار کو بڑھانے کیلئے کوئی مناسب حکمت عملی وضع نہیں کی گئی ،جس کی وجہ سے صورتحال باعث تشویش ہوتی جا رہی ہے اس سال بھی کینو کی پیدوار گزشتہ سال کی نسبت پچاس فیصد سے بھی کم ہے ، تاہم اس کے باوجود 1 ارب ڈالر کا زر مبادلہ متوقع ہے ،اگر حکومت توجہ اور اخراجات میں ریلیف دے تو زرمبادلہ دس ارب تک پہنچ سکتا ہے۔