امریکا: ٹک ٹاک کی پابندی کو عارضی طور پر روکنے کی درخواست مسترد
نیویارک: (ویب ڈیسک) امریکی عدالت نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی پابندی کو عارضی طور پر روکنے کی ہنگامی درخواست مسترد کر دی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ٹک ٹاک کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس قانون کو عارضی طور پر روکا جائے جس کے تحت 19 جنوری تک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو خود کو ٹک ٹاک سے الگ کرنا ضروری ہے بصورت دیگر اس ایپ کو پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس نے پیر کو امریکی کورٹ آف اپیلز فار ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں ایک ہنگامی درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی سپریم کورٹ کے سامنے اپنا کیس پیش کرنے کیلئے مزید وقت دیا جائے۔
تاہم جمعے کو عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے کے بعد اب شارٹ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کے پاس فوری طور پر امریکی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا آپشن رہ گیا ہے۔
امریکا کی ٹرائل کورٹ نے ایک ہفتہ قبل ٹک ٹاک پر پابندی کو برقرار رکھا تھا اور ٹک ٹاک کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
ٹاک ٹاک نے ٹرائل کورٹ میں امریکی حکومت کے قانون کے خلاف ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں چند ہفتوں تک سماعتیں رہنے کے بعد گزشتہ ہفتے عدالت نے حکومت کا فیصلہ برقرار رکھا۔
امریکی حکومت کے قانون کے مطابق ٹک ٹاک 19 جنوری 2025 تک امریکا میں اپنی ایپلی کیشن کے حقوق کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرے، دوسری صورت میں کمپنی پر امریکا میں پابندی عائد کر دی جائے گی۔
مذکورہ قانون پر صدر جوبائیڈن نے اپریل میں دستخط کئے تھے، اس سے قبل امریکی سینیٹ اور کانگریس سے مذکورہ بل منظور کئے گئے تھے۔
امریکی حکومت ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتی ہے اور حکومت کا مؤقف ہے کہ ٹک ٹاک کے ذریعے امریکی شہریوں کے ڈیٹا تک مبینہ طور پر چینی حکومت کو رسائی حاصل ہے، تاہم ٹک ٹاک ایسے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
ماضی میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی، تاہم ماضی میں ٹک ٹاک کو امریکی عدالتوں سے ریلیف مل گیا تھا لیکن اس بار اب تک کے ٹرائل اور اپیل کورٹ نے ٹک ٹاک کو ریلیف نہیں دیا، اب ٹک ٹاک فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔