رہنما کا قتل:ہماری تحقیقات میں بھارتی سفارتکار کے رابطے سامنے آئے:کینیڈین حکومت
اوٹاوا (مانیٹرنگ ڈیسک)کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کہا ہے کہ۔۔۔
پردیپ سنگھ نجر کے قتل کی کئی ماہ سے جاری تحقیقات میں بھارتی حکام اور کینیڈا میں بھارتی سفارت کاروں کے رابطوں کے شواہد ملے جن میں انسانی اور مواصلاتیدونوں قسم کے شواہد شامل ہیں۔ سی بی سی نیوز نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ مواصلاتی انٹیلی جنس میں وہ گفتگو شامل ہے جوکہ بھارتی حکام اور کینیڈا میں تعینات بھارتی سفارت کاروں کے درمیان ہوئی، یہ انٹیلی جنس معلوما ت صرف کینیڈین اداروں نے جمع نہیں کیں، بعض ‘فائیو آئیز’ اتحادیوں کی طرف سے بھی فراہم کی گئی ہیں۔مقتول سکھ رہنما کو کینیڈا کی سکیورٹی انٹیلی جنس سروس نے خبردار کر دیا تھا کہ انہیں جان کا خطرہ ہے ۔ مختلف سکیورٹی ذرائع نے الزام لگایا کہ کینیڈین حکام کیساتھ بھارتی افسروں نے بندکمرہ ملاقاتوں میں بھارت پر عائد الزامات سے انکار نہیں کیا۔
حالیہ چند ہفتے کے دوران کینیڈا کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ اور قومی سلامتی و انٹیلی جنس کے مشیر نے پردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات میں نئی دہلی کا تعاون حاصل کرنے کیلئے بھارت کے دورے کئے ۔ سی بی سی نے انکشاف ایسے وقت کیا ہے جب بھارت پر عائد الزامات کے شواہد کیلئے کینیڈا پر دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ ادھر امریکا کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کینیڈا کے بھارت پر الزامات وائٹ ہاؤس کیلئے باعث تشویش ہیں، ا س سلسلے میں ہم بھارتی حکام کیساتھ رابطے میں ہیں، اس معاملے میں بھارت کو کوئی خصوصی چھوٹ نہیں دی جا رہی، ہم اپنے بنیادی اصولوں کیساتھ کھڑے ہیں،سفارتی عمل اور قانون پر عملدرآمد کیلئے کینیڈا سمیت اتحادیوں کیساتھ مشاورت بھی کریں گے ، اس سلسلے میں ہم کینیڈین ہم منصب اور بھارتی حکومت سے بھی رابطے میں ہیں۔