غزہ جنگ بندی میں ناکامی،اقوام متحدہ مفلوج ہو چکا،وعدہ کرتا ہوں ہار نہیں مانوں گا:سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس

غزہ جنگ بندی میں ناکامی،اقوام متحدہ مفلوج ہو چکا،وعدہ کرتا ہوں ہار نہیں مانوں گا:سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس

دوحہ،غزہ (اے ایف پی ،رائٹرز،دنیا مانیٹر نگ)اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاملے پر اقوام متحدہ مفلوج ہو چکا ہے ، وعدہ کر تا ہو ں ہار نہیں مانوں گا، انہوں نے کہا سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کی ناکامی پر افسوس ہے ۔

قطر میں دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ادارے کے اختیارات اور ساکھ کو اس فیصلے میں عملدرآمد کروانے میں ناکامی پر شدید نقصان پہنچا ہے ۔دوسری جانب اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پر 250 حملے کئے ، جبالیہ پناہ گزین کیمپ،خان یونس و دیگر علاقوں پر بمباری سے 300 سے زائد فلسطینی شہید ،سینکڑوں زخمی ہو گئے ،شہداکی تعداد 18 ہزار سے متجاوز ہو گئی ، اتوار کے روز شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیل کی جانب سے ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا جس میں 45 شہری شہید ہو گئے ۔ متعدد افراد اب بھی لاپتہ ہیں جو ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ جبلیہ البلاد کے رہائشی چوک میں نو شہری مارے گئے ۔دریں اثنا جنوبی غزہ میں خان یونس شہر کے کئی علاقوں پر فضائی حملوں اور توپ خانے سے گولہ باری کا سلسلہ جاری رہا ۔ خان یونس کے شمالی اور مشرقی حصوں میں اسرائیل نے ان گھروں کو نشانہ بنایا جن میں رہائشی پناہ گزین تھے ۔

ناصر میڈیکل کمپلیکس پہنچنے والے زخمیوں کو زمین پر لیٹنا پڑ رہا ہے کیونکہ کوئی بیڈ، ادویات اور طبی سامان دستیاب نہیں ہے ۔ خان یونس میں غزہ کے یورپی ہسپتال کے ارد گرد بمباری کی گئی ہے ، اسرائیل کی دفاعی افواج کے مطابق اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 22ہزار اہداف کو نشانہ بنایا ہے ۔علاوہ ازیں اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے اتوار کو غزہ کی پٹی میں ایک اور فوجی کی ہلاکت کا اعلان کیا، جس سے غزہ میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی کل تعداد 97 ہو گئی۔ ادھر اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے کہا کہ اسرائیل نے پہلے شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو جنوبی غزہ بھیجا، اب وہاں سے مصر بھیج رہا ہے ، اس کے بعد غزہ کی سر زمین فلسطینیوں کی نہیں رہے گی۔ادھر غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف سویڈن، جاپان، سپین، مراکش اور تیونس میں بڑے مظاہرے کیے گئے ، جن میں فلسطین کی حمایت میں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔حماس کے القسام بریگیڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کو فوجی طاقت کے ذریعے رہا نہیں کیا جائے گا۔ہم اسرائیلیوں سے کہتے ہیں کہ نیتن یاہو، گیلنٹ اور جنگی کابینہ میں شامل دیگر لوگ مذاکرات کے بغیر اپنے قیدیوں کو واپس نہیں لا سکتے ۔

ابو عبیدہ نے یہ بھی کہا کہ دس دنوں میں بیت حنون سے خان یونس تک حماس 180 سے زیادہ فوجی گاڑیوں، ٹینکوں اور بلڈوزروں کو جزوی اور مکمل طور پر تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے ،علاوہ ازیں آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ جنوبی لبنان سے حملے میں متعدد اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے ۔حزب اللہ نے سوشل میڈیا پر جنوبی لبنان سے اسرائیلی کمانڈ ہیڈ کوارٹر کو ڈرون سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حملہ غزہ کی پٹی میں ثابت قدم فلسطینی عوام کی حمایت میں کیا گیا ۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اتوار کو سی این این کو بتایا کہ اسرائیل کے غزہ میں یرغمال بنائے جانے والے افراد کی تعداد 137 ہے جن میں سے 117 زندہ ہیں جبکہ 20 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔ادھر وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے حماس کے ساتھ جنگ اور خطے کی صورتحال کے بارے میں بات کی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر روسی نمائندوں کی جانب سے موقف پر ناراضگی کا اظہار کیا۔فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل خوراک، پانی، ایندھن کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ،ادھراقوام متحدہ نے بھی کہا ہے کہ خوراک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ،انروا کے کمشنر جنرل نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد مشروط کر دی گئی ہے ۔

غزہ میں خوراک، پانی اور ایندھن کو منظم طریقے سے جنگ کے ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ،فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے کہا ہے کہ یہ بات غیر حقیقی ہے کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے قابل ہو جائے گا، ایسا نہیں ہونے والا ۔حماس فلسطینی سیاست کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ، دوحہ فورم میں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس مذاکرات کے لیے ویسی آمادگی نہیں دکھا رہے ہیں جو جنگ بندی سے پہلے تھی۔اردن کے وزیر خارجہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ نسل کشی کے مترادف ہے ۔روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ دنیا پر مغرب کے 500 سالہ تسلط کا دور اب ختم ہو رہا ہے ۔ ماسکو سے جاری اپنے ایک بیان میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال کی بین الاقوامی مانیٹرنگ ہونی چاہیے ۔ اسرائیل پر حماس کا حملہ خلا میں نہیں ہوا۔ اسرائیل کو برسوں بتایا کہ فلسطینی ریاست کی غیرحل شدہ حیثیت خطرناک ترین مسئلہ ہے ،ادھر روسی وزیر خارجہ لاوروف نے توار کو دوحہ فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا اسرائیل غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا نہیں دے سکتا ، یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کو غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے جواز کے طور پر استعمال کر ے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں