جنگ میں وقفے کے باوجود عید کے دن اسرائیلی وحشیانہ بمباری،41 شہید: پابندی توڑتے ہوئے ہزاروں فلسطینی مسجد اقضیٰ پہنچ گئے

جنگ میں وقفے کے باوجود عید کے دن اسرائیلی وحشیانہ بمباری،41 شہید: پابندی توڑتے ہوئے ہزاروں فلسطینی مسجد اقضیٰ پہنچ گئے

غزہ، یروشلم(رائٹرز، اے پی، دنیا مانیٹرنگ)غزہ جنگ میں وقفے کے باوجود عید کے دن اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے 41 فلسطینی شہید اور 102 زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب پابندیاں توڑتے ہوئے ہزار وں فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ روز غزہ میں فوجی کارروائیوں کو عارضی طور پر روکنے کے اعلان کے باوجود وسطی اور جنوبی غزہ کی پٹی پر حملے کئے ۔اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کے تحت غزہ میں فوجی سرگرمیاں صبح آٹھ بجے سے شام سات بجے تک معطل رہیں گی تاہم اس اعلان کے باوجود صہیونی فوج نے گزشتہ روز غزہ میں البریج، نصیرات کیمپ اور مغربی رفح پر وحشیانہ بمباری کی، حملوں میں 41افراد شہید، 102 زخمی ہوگئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بربریت میں اب تک 37 ہزار337 فلسطینی شہید اور 85 ہزار 299 زخمی ہو چکے۔ ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرائی نے تصدیق کی ہے کہ رفح میں لڑائی بند نہیں ہوئی ہے ۔دوسری جانب غزہ میں 9ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے باوجود گزشتہ روز فلسطینیوں نے عید الاضحیٰ جوش و خروش سے منائی۔ انہوں نے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے پر نماز عید ادا کی۔ اس موقع پر غزہ کے غیور عوام کا جذبہ دیدنی تھا،غزہ کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ کسی صورت اپنی سرزمین سے نہیں نکلیں گے۔

غزہ کے علاقے خان یونس میں نماز عید ادا کرنے والے محمود عبد الجواد نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس عید پر قربانی کے جانور نہیں ہیں، اب ہم خود کو قربان کررہے ہیں، ہم اپنے جسموں کو قربان کررہے ہیں۔یوم عرفہ کے موقع پر بھی فلسطینیوں نے اپنے بلند عزم کا اظہار کیا اور تباہ حال گلیوں سے گزرتے بچوں نے تکبیرات پڑھیں۔یوم عرفہ پر غزہ میں نقل مکانی کے مراکز میں قرآن خوانی کا اہتمام بھی کیا گیا۔دریں اثنا اسرائیلی فوج کے تشدد اور پابندیوں کے باوجود مسجد اقصیٰ تکبیرات سے گونج اُٹھی، 40 ہزار سے زائد فلسطینی قبلہ اوّل میں داخل ہوکر عید الاضحیٰ کی نماز ادا کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ میں عید کی نماز پڑھنے کے لیے آنے والے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔قابض فوج نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں توڑ پھوڑ کی، نمازیوں کے شناختی کارڈز چیک کرکے ان کو ہراساں کیا گیا اور انہیں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا جس سے مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔جن نوجوانوں کو اسرائیلی فوج نے تشدد کا نشانہ بناکر مسجد اقصیٰ سے بیدخل کیا انہوں نے باہر صفیں بنا کر نماز ادا کی۔

شمالی غزہ میں اسرائیلی فوجی ٹینک دھماکا خیز ڈیوائس کی زد میں آ گیا جس کے نتیجے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ،متعدد زخمی ہو گئے۔ ادھر ہفتے کے روز رفح میں بکتر بند گاڑی پر حملے میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 10 ہوگئی جبکہ حملے میں زخمی ہونے والے متعدد فوجیوں کی حالت تشویشناک ہے ۔اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے رفح میں فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہفتہ ہمارے لیے مشکل تھا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کو دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم حماس اور دیگر مسلح تنظیموں کے خلاف جنگ کی بڑی قیمت ادا کررہے ہیں۔ حماس کو نیست و نابود کرنے کی کوششوں کو جاری رکھیں گے، اس کے لیے فتح کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں ہے ۔حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہا ہے، لیکن اسرائیلی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے فلسطینی آج بھی ثابت قدم ہیں۔ انہوں نے عید الاضحیٰ کے پہلے دن اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں فلسطینیوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سات اکتوبر کے آپریشن کے نتائج ہر طرف نمایاں ہو رہے ہیں۔ حماس نے جنگ روکنے کی خاطر معاہدے کے سلسلے میں انتہائی لچک کا مظاہرہ کیا تاہم اسرائیل نے اس کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی جنگی صلاحیت تاحال برقرار ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں