امریکا میں صدارتی مباحثہ،ٹرمپ چھائے رہے،بائیڈن کے حامی پریشان

امریکا  میں  صدارتی  مباحثہ،ٹرمپ  چھائے  رہے،بائیڈن  کے  حامی  پریشان

واشنگٹن(اے ایف پی ،رائٹرز،اے پی ) سابق صدر ٹرمپ اور صدر بائیڈن میں پہلا صدارتی مباحثہ ،ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ،ٹرمپ کے حامیوں کا جشن،بائیڈن کے حمایتی مایوس،نائب صدرہیرس نے بائیڈن کی سست شروعات کو تسلیم کر لیا ۔

گزشتہ روز امریکا میں نومبر2024میں ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں صدارتی مباحثہ ہوا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اُمیدوار موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ری پبلکن پارٹی کے اُمیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات کی بارش کردی۔صدارتی مباحثہ سی این این کی میزبانی میں ریاست جارجیا کے شہر ایٹلانٹا میں ہوا، نئے قواعد کے تحت پہلی بار صدارتی مباحثے میں حاضرین شرکت نہ کر سکے ۔امریکی حکومت کیساتھ کام کرنے والے ایک جرمن اہلکار کا کہنا تھا کہ مایوس کن کارکردگی کے بعد ڈیموکریٹس صدارتی امیدوار بائیڈن کو تبدیل کر سکتے ہیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیڈن ٹرمپ کیساتھ شعلہ بیان بحث میں ناکام اور خوف وہراس کا شکار رہے ، بات چیت کا آغازکرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ جب میں نے صدارت سنبھالی تو معیشت بہت خراب تھی۔یقینی بناؤں گا کہ ملازمتوں میں اضا فہ ہو، گھروں کی خریداری آسان ہو سکے ۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے دور میں معیشت کی جو حالت تھی اُس کی دنیا نے تعریف کی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کمپنیوں اور امیروں کو ٹیکس چھوٹ دینے سے مزید نوکریاں پیدا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ بائیڈن کے زیر صدارت امریکا کو دنیا میں کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا، ہم تیسری دنیا کا ملک بن گئے ہیں۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ کے ٹیکس چھوٹ سے صرف امیروں کو فائدہ پہنچا ہے ۔سابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ امر یکا آنے والے ہزاروں تاریکن وطن سے سوشل سکیورٹی کا نظام برباد ہو جائے گا۔اسقاط حمل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے اسقاطِ حمل کے معاملے میں جو کیا، اُس کا ہر سطح سے مطالبہ تھا۔صدر بائیڈن نے کہا کہ اسقاطِ حمل کے معاملے میں ٹرمپ نے جو کیا وہ بہت غلط تھا، اسقاط حمل کے معاملے کو ریاستوں کے حوالے کرنا ایسا ہی ہے جیسے سول رائٹس کو ریاستوں کے حوالے کرنا۔صدر جو بائیڈن نے امیگریشن کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا قانون بنایا جس سے تارکین وطن کی تعداد میں 40 فیصد کمی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ میرے دور میں امریکی سرحدیں تاریخ میں سب سے محفوظ تھیں، بائیڈن کے دور میں سب سے زیادہ جرائم پیشہ افراد اور دہشتگرد امریکا میں داخل ہوئے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے ریٹائرڈ فوجی سڑکوں پر رہ رہے ہیں جبکہ غیر قانونی تارکین وطن لگژری ہوٹلز میں رہ رہے ہیں۔ خارجہ پالیسی سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ صدر ہوتا تو یوکرین میں جنگ شروع ہوتی نہ حماس اسرائیل پر حملہ کرتا ۔میں بھی افغانستان سے انخلا کر رہا تھا، لیکن جس طرح بائیڈن نے کیا وہ امریکی تاریخ کا شرمندہ ترین واقعہ تھا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے یوکرین کو امدادی رقم اُن ہتھیاروں کی شکل میں دی جو ہم خود بناتے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کے ہمارے منصوبے کو عالمی حمایت حاصل ہے ، ہم حماس کو اسامہ بن لادن کی طرح ختم کر دیں گے ، ٹرمپ وہ شخص ہے جو نیٹو سے نکلنا چاہتا ہے ۔6 جنوری کیپٹل ہل پر حملے اور ہنگامہ آرائی کے سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اُس دن امر یکا سب سے محفوظ تھا، امریکا کی دنیا میں عزت تھی، اس روز میں نے سپیکر نینسی پلوسی کو 10 ہزار گارڈز کی پیشکش کی تھی، اُنہوں نے منع کر دیا تھا۔ٹرمپ نے کہا کہ نینسی پلوسی 6 جنوری کی ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری قبول کر چکی ہیں، تو میں کیسے ذمہ دار ہو گیا۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ 6 جنوری کے مجرموں کی سزائیں ختم کر دیں گے ۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ میرے سامنے اس وقت واحد مجرم ٹرمپ ہے جسے عدالت سے سزا ہو چکی ہے ۔ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کے اپنے بیٹے کو سزا ہو چکی ہے ، کل کو بائیڈن کو سزا ہو سکتی ہے ۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو ووٹ امریکی جمہوریت کے خلاف ووٹ ہوگا۔بائیڈن نے مہنگائی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے معیشت اور روزگار کو بہت نقصان پہنچایا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کے دور میں مہنگائی کی وجہ سے سیاہ فام متاثر ہو رہے ہیں،ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔ٹرمپ نے کہا کہ مجھے صاف پانی اور ہوا چاہیے ، میرے دور میں بہترین ماحولیاتی اعداد و شمار تھے ۔صدر بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکا کو پیرس ماحولیاتی معاہدے سے نکال لیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پیرس معاہدے سے امریکا کا خرچہ بڑھ رہا تھا، اس لیے ہم اُس سے نکل آئے ۔امریکا میں 2024 کے پہلے صدارتی مباحثے میں دونوں اُمیدواروں نے مبالغہ آرائیوں سے کام لیا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے خاص طور پر اتنی غلط بیانیاں کیں کہ امریکی میڈیا کو تفصیلی فیکٹ چیک جاری کرنا پڑا۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسقاطِ حمل کے معاملے میں ہر کوئی چاہتا تھا کہ یہ معاملہ وفاق سے واپس ریاستوں کے پاس چلا جائے ، اُن کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے ۔

اسی طرح یورپی یونین کی تجارتی پالیسیوں اور پیرس موسمیاتی معاہدے کے بارے میں ٹرمپ کے بیانات بالکل غلط تھے ۔صدر بائیڈن نے کہا کہ پچھلے 10 سال میں وہ واحد صدر ہیں جن کے دور میں دنیا میں کوئی بھی امریکی فوجی نہیں مارا گیا، اُن کا یہ دعویٰ غلط ہے ۔صدر بائیڈن نے ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے جن اقدامات کا کریڈٹ لیا وہ بھی غلط ہے ۔علاوہ ازیں صدارتی مباحثہ میں دونوں امیدواروں نے ہاتھ تک نہیں ملایا۔میزبان نے امیدواروں سے عمر سے متعلق سوال کیا تو ٹرمپ نے کہا کہ میں آج بھی خود کو 20 سال پہلے جیسا فٹ محسوس کر رہا ہوں۔بائیڈن کا جواب تھا کہ میں بھرپور توانا ہوں اور میری صحت پر عمر کے کوئی زیادہ اثرات نہیں ہیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں