بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے اسرائیل کی جانب سے قتل عام،ہمیں نئے ورلڈ آرڈر کی گونج سنائی دے رہی ہے:کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ فوری حل کیا جائے:شہباز شریف

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے اسرائیل کی جانب  سے  قتل عام،ہمیں نئے ورلڈ آرڈر کی گونج  سنائی دے رہی ہے:کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ فوری حل  کیا  جائے:شہباز شریف

نیویارک(اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ فوری حل کیا جائے ۔۔۔

مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں قتل و غارت گری اور ناجائز قبضہ ہر روز ایک نئے جہنم کو جنم دیتا ہے ، غزہ کے المناک سانحہ نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ،بچے زندہ دفن ہورہے ،جل رہے ہیں ، مائیں لاشیں گود میں لئے بیٹھی ہیں دنیاتماشائی بنی ہوئی ہے ،جارحیت پر چپ رہنے والے بھی ظلم میں شامل ہیں ، غزہ میں قتل عام سمیت دنیا کے نظام کو درپیش سنگین چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر کی گونج سنائی دے رہی ہے ، امن کیلئے دو ریاستی حل پرکام کیا جائے اور آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔بھارت کے جارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات ہیں،پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا، بھارت کشمیر میں ظلم کی حدیں پار کرچکا ،ہندو بالادستی کا ایجنڈا خطرناک ہے ،افٖغانستان اپنی سرزمین سے دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کرے ،بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا دنیا کیلئے پریشانی کا باعث ہے ،عزم استحکام کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کے وعدوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے تنازعات ، یوکرین کی جنگ، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے ، دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت اور قرضوں کے بوجھ سمیت متعدد علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کا احاطہ کیا۔ وزیراعظم نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنی آیات سے کیا۔

انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بطور وزیراعظم دوسری مرتبہ خطاب کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے ، ایک ایسے ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے جو ہمیشہ اقوام متحدہ فیملی کا ایک سرگرم رکن رہا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے 1947 میں قرار دیا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کے منشور کے ساتھ کھڑے ہیں اور دنیا کے امن اور خوشحالی کے لئے بخوشی اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے جس غیر متزلزل عزم پر پاکستان اب بھی قائم ہے ۔ انہوں نے کہا آج ہمیں عالمی نظام کے لئے نہایت کٹھن چیلنجز درپیش ہیں ان چیلنجز میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی جنگ، یوکرین میں ایک خطرناک تنازع،افریقہ اور ایشیا میں تباہ کن تنازعات، بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی، دہشت گردی کا دوبارہ سر اٹھانا، بڑھتی ہوئی غربت، جکڑتے ہوئے قرض اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات شامل ہیں ہم ایک نئی سرد جنگ کی شدت محسوس کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا غزہ کے لوگوں کی حالت زار پر پاکستانی عوام کی جانب سے دکھ اور درد کا اظہار کرتا ہوں، مقدس سرزمین میں رونما ہونے والے سانحہ کو دیکھتے ہوئے ہمارے دل خون کے آنسو روتے ہیں،ایک ایسا المیہ جو انسانیت کے ضمیر اور اس ادارے کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا جب بچے اپنے ٹوٹے ہوئے گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہوں تو کیا ہم بحیثیت انسان خاموش رہ سکتے ہیں ؟ کیا ہم ان مائوں کی طرف آنکھیں بند کر سکتے ہیں جو اپنے بچوں کے بے جان جسموں کو جھولا دیتی ہیں؟، یہ صرف ایک تنازع نہیں ہے ، یہ معصوم لوگوں کا منظم قتل ، انسانی زندگی اور وقار کی روح پر حملہ ہے ، غزہ کے بچوں کے خون سے نہ صرف ظالموں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں بلکہ ان لوگوں کے بھی جو اس ظالمانہ تنازع کو طول دینے میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے ، ہمیں اب عمل کرنا ہوگا اور اس خونریزی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے ، بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لئے کام کرنا چاہئے ، ہمیں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خود مختار ریاست فلسطین کی جستجو کرنی چاہئے جس کا مستقل دارالحکومت القدس شریف ہو اور ان مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی تسلیم کیا جانا چاہئے ۔ شہباز شریف نے کہا چند دنوں میں لبنان پر اسرائیل کی بے دریغ بمباری سے خواتین اور چھوٹے بچوں سمیت 500 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی اسرائیل کا حوصلہ بڑھاتی ہے ۔انہوں نے کہا فلسطین کے عوام کی طرح جموں و کشمیر کے لوگ بھی اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لئے ایک صدی سے جدوجہد کر رہے ہیں ، امن کی طرف بڑھنے کے بجائے بھارت جموں و کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے وعدوں سے گریزاں ہے ۔

انہوں نے کہابھارت کشمیریوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ کر رہا ہے اور باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں آباد کر رہا ہے تاکہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے ، یہ دقیانوسی حربہ تمام قابض طاقتوں نے استعمال کیا لیکن یہ ہمیشہ ناکام رہا، جموں و کشمیر میں بھی یہ ناکام ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ بھارت اپنی عسکری صلاحیتوں میں بڑے پیمانے پر توسیع میں مصروف عمل ہے جو درحقیقت پاکستان کے خلاف صف آرائی ہے ، اس کے جنگی نظریے ، ایک اچانک حملے اور "جوہری پھیلاؤ کے تحت محدود جنگ"کے تصور کے حامل ہیں، اس کی قیادت نے اکثر لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کی دھمکی دی ہے ۔وزیراعظم نے واضح اور دوٹوک انداز میں کہا پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ فیصلہ کن جواب دے گا، پائیدار امن کے حصول کے لئے بھارت کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہو نگے جو اس نے 5 اگست 2019 سے اٹھائے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تناز ع کے پرامن حل کے لئے بات چیت شروع کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا 21 ویں صدی بحرانوں کا ایک سلسلہ لے کر آئی ہے جس میں ترقی کا پلٹنا اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات شامل ہیں۔ دو سال پہلے پاکستان ہولناک سیلاب سے متاثر ہوا جس سے 30 ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے ،پاکستان عالمی سطح پر ایک فیصد سے بھی کم کاربن کا اخراج کرتا ہے ، پھر بھی ہم نے اپنی کوئی غلطی نہ ہونے کی بہت بھاری قیمت چکائی ہے ، یہ عالمی انصاف کے کسی بھی حساب کتاب میں غیر منصفانہ ہے ۔ شہباز شریف نے قرضوں اور لیکویڈیٹی کی پریشانی کے منحوس دائرے کو "قرض کے جال"کے بجائے "موت کا جال"قرار دیتے ہوئے کہا اس میں پھنسے ہوئے تقریباً 100 ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ایس ڈی جیز کو حاصل کرنا ایک سراب ہے ۔شہباز شریف نے کہاعوام کی ترقی اور خوشحالی میرا واحد مقصد رہا ہے ، ہم نے کئی مشکل اور اہم فیصلے کیے جس نے ہماری معیشت کو تباہی سے بچایا، میکرو اکنامک استحکام کو بحال کیا، خساروں کو کم کیا اور ہمارے ذخائر کو مستحکم کیا جس سے مہنگائی کی شرح 10فیصد سے کم کی سطح پر آ گئی ہے اور معاشی ترقی امکانات پھر سے روشن ہو گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا پاکستان نے دو دہائیوں تک دہشت گردی کا ڈٹ کر کامیابی سے مقابلہ کیا، ہم نے پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کو شکست دی، ہم نے اس کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے اور ہمارے 80 ہزار سے زائد بہادر جوان اور شہری شہید ہوئے جس میں سکول جانے والے معصوم بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف اس جنگ سے ہماری معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان پہنچا لیکن بدقسمتی سے آج ہمیں ایک بار پھر بیرونی طور پر سپانسر شدہ اور مالی معاونت کی حامل دہشت گردی بالخصوص تحریک طالبان پاکستان کے فتنہ الخوارج کی دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا ہے لیکن ہم اپنی مشترکہ کوششوں کے ذریعے اس خطرے کے خاتمے کے لئے بھی پرعزم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی برداری کے ساتھ مل کر ہر طرح کی دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے اور انسداد دہشت گردی کے عالمی خاکے میں اصلاحات لائیں گے ۔شہباز شریف نے کہا افغانستان میں موجود داعش،القاعدہ اورفتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہیں اور افغان عبوری حکومت عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کرے ۔دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا قرآن پاک کی بے حرمتی کے مسلسل واقعات، مساجد پر حملوں، مسلمانوں کے حوالے سے منفی تصورات کی ترویج اور ان کے خلاف عدم مساوات اور تشدد کے واقعات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کا سب سے خطرناک مظہر بھارت میں ہندو بالادستی کا حامل ایجنڈا ہے ، یہ جارحانہ انداز میں 20 کروڑ مسلمانوں کو محکوم بنانے اور بھارت میں موجود اسلامی ورثے کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہیں ، اس لہر کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف نے ممتاز پاکستانی امریکن بینکرز کوملک میں انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی، زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے مستحکم میکرو اکنامک ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ شہباز شریف سے ممتاز پاکستانی امریکن بینکرز کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں جے پی مورگن، نیٹیزس کارپوریشنز اینڈ انویسٹمنٹس، سومیٹومو مٹسوئی بینکنگ کارپوریشن، ممتاز بینکوں کے نمائندے شامل تھے ۔شہباز شریف نے امریکی بینکوں کو پاکستان میں انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی اور زراعت کے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔بعد ازاں امریکی کاروباری کمپنیوں کے نمائندوں نے وزیر اعظم سے بات چیت کی اور وزیراعظم نے ان کے مختلف سوالوں کے جوابات بھی د ئیے ۔ وزیر اعظم نے نیپال کے وزیراعظم کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ شہبازشریف نے عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی سے بھی ملاقات کی ۔ 

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں،دنیا نیوز)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خطاب کا وزیر اعظم شہباز شریف ،پاکستانی وفد اورفلسطین، ایران سمیت کئی ممالک نے بائیکاٹ کردیا اور ہال سے واک آئوٹ کرگئے ۔ جمعہ کے روز وزیر اعظم شہباز شریف اپنی تقریر ختم کر کے نشست پر پہنچے تو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو خطاب کے لیے آگئے تاہم ان کی تقریر شروع ہوتے ہی وزیراعظم شہباز شریف سمیت پاکستانی وفد غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کر گیا۔نیتن یاہو کے سٹیج پرآتے ہی شور شراباشروع ہوگیا اور فلسطین کے حق میں اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے گئے ۔ پاکستانی وفد کے بعد ایرانی سفارت کاروں سمیت کئی ممالک کے درجنوں سفارت کار بھی بائیکاٹ کرتے ہوئے جنرل اسمبلی ہال سے باہر نکل گئے جبکہ فلسطین کا وفد بھی اپنی نشستوں پر اس دوران موجود نہیں تھا۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے خطاب میں کہا میں نے یہاں پر کئی مقرر ین کا جھوٹ سنا۔ اسرائیل امن چاہتا ہے اور امن کا خواہاں ہے ۔ ہم نے عربوں اور یہودیوں کے درمیان دوستی کی بڑی کوششیں کیں۔ 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں