ٹرمپ اپنی ٹیم سامنے لے آئے ، ایلون مسک بھی نئی امریکی حکومت کا حصہ
واشنگٹن(اے ایف پی،رائٹرز،اے پی) امریکا کے نو منتخب صدر ٹرمپ کی مستقبل کی حکومت کے خدوخال واضح ہونے لگے ،ٹرمپ اپنی ٹیم سامنے لے آئے ،ایلون مسک بھی نئی امریکی حکومت کا حصہ بن گئے ۔
انہوں نے کئی افراد کو آنے والی انتظامیہ کے مختلف عہدوں کے لیے نامزد کر دیا ۔نو منتخب صدر ٹرمپ نے پیٹ ہیگستھ کو سیکرٹری دفاع،کرسٹی نوم کو ہوم لینڈ سکیو رٹی چیف،جان ریٹکلف کو ڈائریکٹر سی آئی اے ، ایلون مسک کو سربراہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شنسی ، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر، مشیر برائے نیشنل سکیورٹی اور اسرائیل کیلئے امریکا کے سفیر سمیت دیگر عہدوں پر نامزدگیوں کا اعلان کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق امریکا کے نومنتخب صدر ٹرمپ نے فاکس نیوز کے میزبان اور سابق فوجی افسر پیٹ ہیگستھ کو وزیر دفاع نامزد کردیا۔ ہیگستھ فوج کی سروس کے دوران عراق اور افغانستان میں خدمات انجام دے چکے ،وہ فاکس نیوز کی ملازمت سے پہلے ریاست منیسوٹا سے 2012 میں سینیٹ کا الیکشن جیت کر امریکی کانگریس کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ٹرمپ نے قومی انٹیلی جنس کے سابق ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو سی آئی اے کا ڈائریکٹر منتخب کردیا۔ریٹکلف نے ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ٹرمپ نے آرکنساس کے سابق گورنر مائیک ہکابی کو اسرائیل میں سفیر اور اپنے دیرینہ دوست سٹیون وٹ کوف کو مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی منتخب کیا ہے ۔انہوں نے اپنی پہلی انتظامیہ میں کیبنٹ سیکرٹری بل میک کو وائٹ ہاؤس کے وکیل کے طور پر نامزد کیا۔نومنتخب صدر نے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے دوست ایلون مسک اور ری پبلکن پارٹی کے وویک رامسوامی کو بھی عہدے دئیے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک اور وویک رامسوامی ‘محکمہ حکومتی کارکردگی’ کی قیادت کریں گے ۔یہ محکمہ اپنے نام کے باوجود کوئی سرکاری ادارہ نہیں ہوگا۔لی زیلڈن کو ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے سربراہ کے لیے منتخب کیا گیا ہے ، جس کے پاس آب و ہوا اور آلودگی کے ضوابط کو کم کرنے کا مینڈیٹ ہے ۔کانگریس کی خاتون رکن ایلیس سٹیفانک اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ہونگی ۔ امیگریشن کے تجربہ کار اہلکار ٹام ہومن غیر قانونی غیر ملکیوں کو ان کے اصل ملک واپس بھیجنے کے انچارج ہوں گے ۔گزشتہ روز نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ اور موجودہ صدر بائیڈن کے درمیان وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ملاقات ہوئی ہے جس میں ٹرمپ نے صدر بائیڈن سے کہا ہے کہ سیاست ایک مُشکل کام ہے ، انہوں نے بائیڈن کا اقتدار کی پُر امن منتقلی کے لیے شکریہ ادا کیا جس پر بائیڈن نے بھی اُن کا جواباً شکریہ ادا کیا۔ٹرمپ کا ملاقات کے دوران کہنا تھا میں اس تبدیلی کی بہت تعریف کرتا ہوں ۔اُن کا کہنا تھا اکثر اوقات سیاست کی دُنیا اچھی نہیں ہوتی لیکن آج صورتحال قدرِ مختلف ہے ۔واضح رہے صدر بائیڈن کی دعوت پر نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس کا دورہ اس روایت کی تجدید ہے جسے 2020 میں ترک کر دیا گیا تھا، جب ٹرمپ سبکدوش ہونے والے صدر تھے اور بائیڈن منتخب صدر تھے ۔اُس وقت ٹرمپ نے یہ تسلیم نہیں کیا تھا کہ وہ انتخابات ہار گئے تھے ،انہوں نے انتخابی دھاندلی کا دعویٰ کیا تھا ۔ ٹرمپ نے اس روایت کو توڑا اور بائیڈن کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کیلئے مدعو نہیں کیا تھا ، انہوں نے جنوری 2021 میں بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔یاد رہے ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کو امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے ۔نیو ہیمپشائر کی گورنر منتخب ہونے والی کیلی ایوٹ کی کامیابی کے بعد امریکا میں خاتون ریاستی گورنرز کی تعداد 13 ہوگئی جو کہ ایک ریکارڈ ہے ۔ اس سے قبل 2022 میں خاتون گورنرز کی سب سے بڑی تعداد 12 تھی۔یاد رہے امریکا میں ریاستوں کے گورنر براہ راست الیکشن کے ذریعے منتخب کئے جاتے ہیں، یہ ایک بااختیار عہدہ ہے تاہم خواتین کی نمائندگی ریکارڈ ساز ہونے کے باوجود امریکا کی 50 میں سے 18 ریاستیں ایسی ہیں جن میں کبھی کوئی خاتون گورنر منتخب نہیں ہوئی۔