روسی صدر یوکرین میں 30روزہ جنگ بندی تجویز سے متفق

ماسکو ،واشنگٹن (اے پی)روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں 30 روزہ جنگ بندی کی امریکی تجویز سے اصولی طور پر اتفاق کرتے ہیں، انہوں نے کہا کسی بھی جنگ بندی کو دیرپا امن کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔
،بحران کی بنیادی وجوہات کو دور کیا جائے ۔پیوٹن نے ماسکو میں نیوز کانفرنس میں کہا جنگ بندی کاخیال درست ہے اور ہم یقینی طور پر اسکی حمایت کرتے ہیں لیکن ایسے مسائل ہیں جن پر ہمیں اپنے امریکی شراکت داروں کے ساتھ مزید بات چیت کرنے کی ضرورت ہے شاید صدر ٹرمپ کو فون کرکے تبادلہ خیال کیا جائے ۔پیوٹن نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ یوکرین میں تصفیہ پر اتنی توجہ دی گئی۔دوسری جانب صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس سے اچھے اشارے آرہے ہیں ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہیں ، یہ جنگ ختم کرنے کا وقت ہے ۔ وائٹ ہاؤس میں میٹنگ کے آغاز پر ٹرمپ نے کہا پیوٹن نے بہت ہی امید افزا بیان دیا لیکن یہ مکمل نہیں تھا۔ اگر ماسکو نے یوکرین میں جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کیا تو تباہ کن پابندیاں لگائی جائیں گی۔علاوہ ازیں روس اور یوکرین کے درمیان سیز فائر پر بات کرنے کیلئے امریکی حکام ماسکو میں موجود ہیں۔امریکا کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف جمعرات کو ماسکو پہنچے ۔کریملن کے معاون یوری اوشاکوف نے کہا جنگ بندی کی امریکی تجویز یوکرین کیلئے مہلت ہو گی، مذاکرات پرسکون انداز میں ہو رہے ہیں۔روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یوکرین میں نیٹو فوج کی تعیناتی اور اڈے روس کیلئے نا قابل قبول ہیں ۔ غیر ملکی فوج کی تعیناتی براہ راست مداخلت کے مترادف ہوگی۔ روس مناسب اقدامات کرے گا۔ادھر کیف نے جمعرات کو روسی افواج پر الزام لگایا کہ اس نے پانچ مزید گرفتار یوکرینی فوجیوں کو قتل کر دیا ہے ۔