پہلی مصنوعی ذہانت سے بے اولادی کے علاج میں کامیابی

پہلی مصنوعی ذہانت سے بے اولادی کے علاج میں کامیابی

واشنگٹن (دنیا مانیٹرنگ )کولمبیا یونیورسٹی کے فرٹیلیٹی سینٹر میں ڈاکٹرز نے دنیا میں پہلی بار ایسے جوڑے میں حمل کی تصدیق کی ہے جو تقریباً 19 سال سے بے اولادی کا شکار تھا۔

اس کامیابی کا سہرا جدید مصنوعی ذہانت سسٹم (Sperm Track and Recovery)کو جاتا ہے جو مردانہ بانجھ پن کی مشکل حالت "ایزوسپرمیا" کا علاج کرنے میں مدد دیتا ہے ۔جریدے ٹائم کی رپورٹ کے مطابق ایسے کیسز میں مادہ تولید میں سپرم موجود نہیں ہوتے ۔ڈاکٹر زیو ولیمز کی سربراہی میں تیار کردہ اس نظام کے ذریعے سپرم کو پہچان کر الگ کیا جاتا ہے جو عام خوردبین سے دیکھنے میں ممکن نہیں ہوتا۔ STAR نظام ہر گھنٹے میں 80 لاکھ امیجز سکین کرکے سپرم کو اتنی نرمی سے الگ کرتا ہے کہ وہ انڈے کو فرٹیلائز کرنے کے قابل رہتے ہیں۔روزہ (فرضی نام)اور انکے شوہر پہلے جوڑے ہیں جن میں اس ٹیکنالوجی کی مدد سے حمل ممکن ہوا۔ اب روزہ کا حمل چار ماہ کا ہو چکا ہے اور طبی رپورٹس کے مطابق حمل معمول کے مطابق جاری ہے ۔ ڈاکٹر ولیمز کا کہنا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی مستقبل میں مزید بانجھ پن کے مسائل کا حل بن سکتی ہے ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں