پاکستان شاندار پارٹنر،درجنوں دہشتگردوں کو ہلاک کیا،داعش کے 5 ارکان ہمارے حوالے کیے:سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام)کے چیف جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے کہاہے کہ انسداددہشت گردی کے شعبے میں پاکستان شاندار اورقابل اعتماد پارٹنر ہے ۔
پاکستان کیساتھ انٹیلی جنس تبادلے کے بعد درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیاجبکہ پاکستان نے داعش کے 5ارکان ہمارے حوالے کئے ، کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ حملے کے مرکزی کردار جعفر (شریف اللہ)کو گرفتار کرنے کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سب سے پہلے مجھے فون کیا اور کہا کہ ہم نے جعفر کو پکڑ لیاہے اور اسے امریکا کے حوالے کرنے کیلئے تیار ہیں ،اس حوالے سے سیکرٹری دفاع اور صدرڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کردیں ۔جنرل مائیکل کوریلا نے واشنگٹن میں ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کی مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں امریکی فوجی حکمت عملی اور قومی سلامتی کے چیلنجز پر سماعت کے دوران افغانستان اور پاکستان کی سرحدی صورتحال پر سوالات کے جواب دیتے ہوئے پاکستان کو انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں ایک شاندار اور قابلِ اعتماد پارٹنرقرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان ہماری فراہم کردہ محدود انٹیلی جنس کے باوجود اپنے دستیاب وسائل سے داعش خراسان کے خلاف موثر کارروائیاں کر رہا ہے اور ان کارروائیوں کا اثر بھی نظر آ رہا ہے ۔2024 کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ہو چکے ہیں جن میں تقریباً 700 سکیورٹی اہلکار اور شہری ہلاک ہوئے جبکہ 2500 سے زائد زخمی ہوئے ۔پاکستان اس وقت دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر اُبھرا ہے ۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں پر ہونے والے خودکش حملے کے منصوبہ ساز شریف اللہ کی گرفتاری میں مدد کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔جنرل مائیکل کوریلا کاکہناتھاکہ داعش خراسان شاید دنیا بھر میں بیرونی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والا سب سے سرگرم گروہ ہے ۔
جس میں امریکا پر حملے بھی شامل ہیں۔ہم نے یہ دیکھا ہے کہ طالبان نے داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں کیں، دونوں ایک دوسرے سے شدید نفرت کرتے ہیں اور انہیں افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے قبائلی علاقوں کی جانب دھکیل دیا گیا۔پاکستان کے ساتھ ہماری جو شاندار پارٹنر شپ ہے ، اس کے تحت انہوں نے داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں کی ہیں اور درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ۔ ہمارے ان کے ساتھ انٹیلی جنس کے تبادلے کے تعلق کے تحت انہوں نے کم از کم داعش خراسان کے پانچ اہم افراد کو گرفتار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ داعش خراسان کے عناصر ادھر ادھر حرکت کر رہے ہیں، بعض اوقات وہ واپس افغانستان میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ہمارے پاس معلومات حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن اس وقت وہ زیادہ تر پاکستان کے سرحدی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔داعش خراسان کو گزشتہ چند مہینوں میں بہت شدید نقصان پہنچا ہے ، اس وقت وہ کمزور ہیں۔ہمیں جو معلومات تفتیش اور برآمد شدہ مواد سے مل رہی ہیں، وہ خاصی اہم ہیں لیکن ِخیال رہے کہ یہی لوگ ماسکو کے کروکس میوزک سٹی ہال حملے کے پیچھے تھے ، انہوں نے ایران کے شہر کرمان میں حملہ کیا اور دیگر حملوں کی کوششیں بھی کیں۔خفیہ بریفنگ میں، میں یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ ان کا امریکا کے اندر بھی روابط اور خطرات سے تعلق ہے ۔سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہاکہ ہمیں پاکستان اور انڈیا دونوں کے ساتھ تعلقات کی ضرورت ہے ۔یہ کوئی ایسی صورتحال نہیں ہے کہ اگر پاکستان سے تعلق ہو تو انڈیا سے نہیں ہو سکتا، ہمیں دونوں کے ساتھ میرٹ پر تعلقات قائم کرتے ہوئے ہر ملک کے ساتھ تعلق کو اس کے فوائد اور مثبت پہلوؤں کی بنیاد پر پرکھنا چاہئے ، نہ کہ کسی ایک کے حق میں دوسرے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جائے ۔