بادشاہ نہیں چاہئے،،امریکا میں ٹرمپ کی پالیسیوں کیخلاف مظاہرے جاری ،لاکھوں افراد شریک

بادشاہ نہیں چاہئے،،امریکا میں ٹرمپ کی پالیسیوں کیخلاف مظاہرے جاری ،لاکھوں افراد شریک

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں ) امریکا بھر میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر صدر ٹرمپ کی تارکین سے متعلق پالیسی کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے ۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیلئے امریکا بھر کی سڑکوں، پارکوں اور پلازوں میں مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔مظاہرین نے چھوٹے بڑے شہروں میں مارچ کرتے ہوئے جمہوریت ،تارکین کے حقوق کے تحفظ اور آمریت مخالف نعرے لگائے ۔‘نو کنگز’ یا ‘بادشاہ نہیں چاہیے ’ کے مظاہروں کے منتظمین نے کہا ہے کہ ملک بھر میں لاکھوں افراد نے سینکڑوں مقامات پر مارچ کیا۔امریکا بھر کی ریاستوں کے گورنرز نے شہریوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی تھی اور تشدد کو برداشت نہ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا جبکہ بعض ریاستوں کے گورنروں نے مارچ کرنے والوں کے اجتماع سے پہلے نیشنل گارڈ کو متحرک کیا تھا۔ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جہاں سب سے پہلے پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے وہاں پر احتجاجی مارچ کے خاتمے کے بعد مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینکے ۔پورٹ لینڈ میں بھی پولیس اہلکاروں نے امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کی عمارت کے سامنے احتجاج کرنے والے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے ۔ریاست یوٹاہ کے ایک علاقے میں پولیس احتجاجی مارچ کے دوران ہونے والی فائرنگ کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں ایک شخص شدید زخمی ہو گیا تھا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔مقامی پولیس چیف کے مطابق تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ۔نیو یارک، ڈینور، شکاگو، آسٹن اور لاس اینجلس میں بہت بڑی ریلیاں نکالی گئیں جہاں ہزاروں پرجوش مظاہرین نے مارچ کیا، رقص کرتے ، ڈھول بجاتے اور کندھے سے کندھا ملا کر نعرے لگانے والوں نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کی۔اٹلانٹا میں پانچ ہزار افراد نے مارچ کیا جن میں سب سے آگے چلنے والوں نے ایک طویل بینر اُٹھا رکھا تھا جس پر ‘نو کنگز’ کا نعرہ درج تھا۔ریاست کے مرکزی شہر میں پارلیمان کے سامنے مقررین کو سننے کے لیے مزید ہزاروں افراد جمع ہوئے ۔امریکی اخبار کے مطابق مقامی حکام کا اندازہ ہے کہ شہر کی سب سے بڑے ریلی میں 70 ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں