امریکا ایران پر حملے سے باز رہے،دنیا ایٹمی سانحے سے ملی میٹرز دور:روس،خاموش تماشائی نہیں بن سکتے:چین:مزید فوجی مداخلت کے سنگین نتائج:سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

امریکا ایران پر حملے سے باز رہے،دنیا ایٹمی سانحے سے ملی میٹرز دور:روس،خاموش تماشائی نہیں بن سکتے:چین:مزید فوجی مداخلت کے سنگین نتائج:سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

نیویارک،سینٹ پیٹرز برگ، بیجنگ(اے ایف پی، رائٹرز، مانیٹرنگ نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر ایران سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایران پر بمباری میں اسرائیل کا ساتھ دینے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تاہم جنگ کے نتیجے میں ایران کی موجودہ قیادت گر سکتی،آئندہ ہفتہ اہم ہے۔۔

 ، ہو سکتا ہے اس سے پہلے بڑی کارروائی ہوجائے ، روس نے مخالفت کرتے ہوئے کہا امریکا ایران پر حملے سے باز رہے ،دنیا ایٹمی سانحے سے ملی میٹرز دورہے جبکہ چین نے کہا ہم خاموش تماشائی نہیں بن سکتے ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ مزید فوجی مداخلت کے سنگین نتائج ہونگے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  ایران کا دفاع ناکام ہوگیا ہے ، اس کے پاس فضائی دفاع نہیں ہے ،آج بھی پیغام ہے کہ غیر مشروط سرنڈر کردے ،آج ایران بات کرنا چاہ رہا ہے ، اس نے دو ہفتے پہلے کیوں بات نہیں کی، ایران سے متعلق اب بہت دیر ہو چکی ہے ، اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔وہ( ایران )وائٹ ہاؤس آنا چاہتے ہیں، مگر ایک ہفتے پہلے اور اب میں بہت فرق ہے ، ایران کو کئی بار جوہری معاہدے کا کہا، ایران کیلئے آج بھی پیغام ہے غیر مشروط سرنڈر کردے ۔ایران 40 سال سے امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد کہہ رہا ہے ، آئندہ ہفتہ اہم ہے ، ہو سکتا ہے اس سے پہلے بڑی کارروائی ہو۔امریکی صدر نے کہا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے لیکن مذاکرات کیلئے ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی،یہ پوچھے جانے پر کہ ان کا صبر کب ختم ہو گا، ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایایہ پہلے ہی ختم ہو چکا ہے ۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطہ بھی کیا ۔

امریکی میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں میں گفتگو ایک گھنٹہ 20 منٹ تک جاری رہی۔اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے کہا کسی ایرانی اہلکار نے کبھی بھی وائٹ ہاؤس کے دروازے پر جانے کے لئے نہیں کہا،اس (صدر ٹرمپ) کے جھوٹ سے زیادہ قابل نفرت واحد چیز آیت اللہ علی خامنہ ای کو نکالنے کی دھمکی ہے ۔ادھر روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران پر حملہ نہ کرے کیونکہ ایسا کوئی اقدام مشرق وسطیٰ کو شدید عدم استحکام سے دوچار کر دے گا، روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ اسرائیلی حملے ایک ممکنہ ایٹمی تباہی کو جنم دے سکتے ہیں، روسی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے کہا ایران اور اسرائیل کے درمیان صورتحال اب نہایت خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروفا نے کہا کہ اسرائیلی حملے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس سے دنیا "ملی میٹرز" کے فاصلے پر ایک ایٹمی سانحے کے قریب ہے ۔روسی صدر پیوٹن اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید کے درمیان بھی رابطہ ہوا ہے جس میں روسی صدر نے ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل اور مغربی ممالک کے تحفظات کے سفارتی حل میں ثالثی کی پیش کش پر زور دیا۔روسی میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایران اسرائیل تنازع کے فوری خاتمے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔تاہم روسی صدر پیوٹن کی ایران اسرائیل تنازع میں ثالثی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا روسی صدر کو پہلے یوکرین میں اپنی جنگ ختم کرنی چاہیے ۔ علاوہ ازیں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے بھی خبردار کیا ہے کہ ایران اور

اسرائیل کے درمیان جاری تنازع قابو سے باہر ہو سکتا ہے ، اور خطے کو ایک نامعلوم اندھے کنویں میں دھکیل سکتا ہے ۔چینی وزارت خارجہ کے مطابق، وانگ یی نے اپنے مصری ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہااسرائیل کی بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو اچانک کشیدہ بنا دیا ہے ، اور چین کو گہری تشویش ہے کہ یہ تنازع قابو سے باہر نہ ہو جائے ۔انہوں نے عمانی وزیر خارجہ سے بھی بات کی، جس میں انہوں نے زور دیا کہ ہم خاموش تماشائی نہیں بن سکتے ۔ فوری طور پر جنگ بندی تک پہنچنا اولین ترجیح ہونی چاہیے ،چین اور دیگر عالمی طاقتیں تنازع کے خاتمے اور سفارتی حل کے لیے سرگرم ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خطے میں کسی بھی مزید فوجی مداخلت کے نہایت سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کسی بھی قسم کی اضافی فوجی مداخلت نہ صرف براہ راست ملوث فریقین کے لیے بلکہ پورے خطے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے ۔سیکرٹری جنرل نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور سفارتی ذرائع سے مسائل کا حل تلاش کریں تاکہ خطے میں مزید تباہی اور انسانی بحران سے بچا جا سکے ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں