بھارت مغربی دریاؤں کا پانی چھوڑے ثالثی عدالت، پاکستان کا خیرمقدم
ہیگ(مانیٹرنگ ڈیسک)ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے )نے سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح سے متعلق فیصلہ جاری کیا ہے ۔
عدالت نے قرار دیا بھارت عام طور پر مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے بلا روک ٹوک استعمال کیلئے چھوڑے ۔پاکستان کی وفاقی حکومت نے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیاہے ۔تفصیلات کے مطابق عالمی ثالثی عدالت نے 8 اگست کو سنایا گیا فیصلہ اپنی ویب سائٹ پر جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا کہ عدالت کا فیصلہ حتمی اور فریقین پر لازم ہے ۔جون میں پی سی اے کے ایک اضافی فیصلے میں کہا گیا تھا بھارت معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا تاہم بھارت نے اعلان کیا کہ وہ اس عدالت یا اس کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتا۔ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت کے 11 اگست کو جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا عدالت نے 8 اگست کو ایک فیصلہ جاری کیا جو پاکستان کی جانب سے 19 اگست 2016 کو بھارت کے خلاف دائر کردہ ثالثی کے نتیجے میں سامنے آیا، یہ کارروائی سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل IX کے تحت کی گئی تھی۔فیصلے میں آرٹیکل 3 (مغربی دریاؤں سے متعلق شق)کے حوالے سے کہا گیا بنیادی اصول یہ ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے بلا رکاوٹ استعمال کے لیے بہنے دے ۔دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا پاکستان اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے ۔ترجمان کا کہنا تھا عالمی عدالت کا یہ فیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے ۔دفتر خارجہ نے کہا پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے ، وہ یہ بھی توقع رکھتا ہے کہ بھارت فوری طور پر معاہدے کے معمول کے طریقہ کار کو بحال کرے گا اور ثالثی عدالت کے اعلان کردہ فیصلے پر دیانت داری سے عمل کرے گا۔