شہباز شریف نے ایک بار پھر ٹرمپ کیلئے نوبیل انعام کی درخواست کر دی
پاکستان ،بھارت ایٹمی طاقتیں جنگ جاری رہتی تو انجام جانے کیا ہوتا، تاریخ امریکی صدر کی جنگ بندی کوششوں کو یاد رکھے گی وزیراعظم سے تعریفیں سن کر ٹرمپ کا دل باغ باغ، گرمجوشی سے مصافحہ ،شہباز شریف کی عالمی رہنمائوں سے بھی ملاقاتیں
شرم الشیخ(دنیا نیوز،اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھر ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی درخواست کردی۔مصر کے شہر شرم الشیخ میں امریکی صدر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو‘مین آف پیس’ قراردیا اور اپنے خطاب میں امن کا حقیقی علمبردار بھی کہا۔اُنہوں نے انتھک کوششوں سے امن کے قیام کیلئے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا امن کے حصول کے حوالے سے تاریخی دن ہے ،امریکی صدر کی بدولت جنوبی ایشیا میں امن ممکن ہوا،پاکستان نے امن کے نوبل انعام کے لیے صدرٹرمپ کونامزد کیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا سخت محنت کے بعد غزہ میں امن کے لیے کامیاب ہوئے ہیں، معاہدے سے وہاں لاکھوں جانیں محفوظ ہوئی ہیں ۔وزیراعظم نے کہا صدرٹرمپ نے دنیا میں امن کے لیے دن رات کام کیا، اُن کی یہ خدمات قابل ستائش ہیں۔انہوں نے کہاپاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں ،جنگ جاری رہتی تو اسکا انجام جانے کیا ہوتا۔ تاریخ امریکی صدر کی جنگ بندی کی کوششوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیر اعظم کی جانب سے تعریفیں سن کر امریکی صدرکا دل باغ باغ ہوگیا اور انہوں نے شہباز شریف سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور حیران ہوتے ہوئے مائیک پر کہا میں نے اس کی توقع نہیں کی تھی۔
ٹرمپ نے شرکا کو کہا چلو اب گھر چلیں، اب میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں بچا۔امریکی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا شکریہ آپ نے کافی اچھے انداز سے گفتگو کی۔ دریں اثنائوزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا وزیراعظم شہباز شریف کی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں خطے میں امن کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ہوئی جس میں ٹرمپ نے وزیر اعظم کے ساتھ گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور دونوں رہنماؤں میں خوشگوار جملوں کا تبادلہ ہوا۔پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف اورآذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشنیان بھی ملاقات و گفتگو میں شریک ہوئے ۔ وزیراعظم کی اردن کے فرمانروا شاہ عبداﷲ دوئم، بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات ہوئی ۔اس کے علاوہ وزیراعظم کی انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، سپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز، اٹلی کی وزیرِ اعظم جیورجیا میلونی اور سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سے بھی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے ملاقاتوں میں خطے میں امن کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے فلسطین کے عوام کے ساتھ پاکستان کی جانب سے یکجہتی اور ان کی سفارتی و اخلاقی مدد جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔شہباز شریف اورقطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے باہمی مفاد کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔امن سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی ملاقات ہوئی۔ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور قطر کے درمیان مضبوط اور تاریخی دوطرفہ تعلقات کا اعادہ کیا اور مختلف شعبوں میں پاکستان قطر تعاون کو مزید وسعت دینے کے لئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے قطر کے امیر کی مثالی قیادت، سفارتکاری اور دیگر برادر ممالک کے ساتھ تعاون کو سراہا جس کے نتیجے میں شرم الشیخ میں تاریخی امن معاہدے پر دستخط ممکن ہوئے۔